ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے اسحاق ڈار کے خفیہ اثاثے ظاہر ہوں،واجد ضیاء کے بیان نے لیگیوں کو خوش کر دیا

datetime 22  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں واجد ضیاء پرجرح کے دور ان نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ سارے سوالات ایک اشتہاری شخص سے متعلق پوچھے جا رہے ہیں، اشتہاری شخص سے متعلق جرح نہیں ہو سکتی جو شخص عدالت سے بھاگا ہوا ہے اس سے متعلق پوچھا جا رہا ہے جبکہ واجد ضیاء نے بتایا ہے کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے اسحاق ڈار کے خفیہ اثاثے ظاہر ہوں۔

بدھ کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ دور ان سماعت نعیم محمود اور منصور رضا رضوی کے وکیل قاضی مصباح نے مرکزی گواہ واجد ضیا پر جرح کی۔ وکیل صفائی قاضی مصباح نے کہاکہ کیا جے آئی ٹی نے ماہر معاشیات سے مدد لی گئی تھی۔واجد ضیاء نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ جے آئی ٹی نے ماہر معاشیات سے مدد لی تھی۔قاضی مصباح نے کہاکہ کیا ایف بی آر نے مکمل ریکارڈ جے آئی ٹی کو فراہم کیا تھا۔ واجد ضیاء نے کہاکہ ایف بی آر نے مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا تھا۔واجد ضیاء نے کہاکہ 1981 سے 1985 تک کا ریکارڈ ایف بی آر نے فراہم نہیں کیا ہے،جے آئی ٹی کے علم میں تھا کہ اسحاق ڈار نے اپنے غیر ملکی اثاثے الیکشن کمیشن میں ظاہر کیے تھے۔انہوں نے کہاکہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے اسحاق ڈار کے خفیہ اثاثے ظاہر ہوں۔وکیل صفائی نے کہاکہ کیا آپ کے علم میں ہے اسحاق ڈار کی ہجویری فاؤنڈیشن 90 یتیم بچوں کی کفالت کر رہی ہے؟۔ واجد ضیاء نے کہاکہ مجھے یاد نہیں بچوں کی کفالت کی جاتی تھی یا کتنے بچے تھے۔وکیل صفائی نے کہاکہ آپ کو یاد نہیں تو ہم آپ کو یاد دلا دیتے ہیں،آپ کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ دیکھ لیتے ہیں۔وکیل صفائی نے کہاکہ آپ کی رپورٹ میں لکھا ہے ہجویری ٹرسٹ اور فاؤنڈیشن فلاحی ادارے ہیں۔ واجد ضیاء نے کہاکہ

میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہجویری ٹرسٹ رمضان راشن، مریضوں کو مالی معاونت اور ایسے کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی نے ہجویری فاؤنڈیشن کے کسی ایسے پراجیکٹ کی تفصیلات حاصل نہیں کیں۔انہوں نے کہاکہ درست ہے کہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کے سامنے بیان دیا تھا،درست ہے کہ اسحاق ڈار نے کہا 1999 میں آئی ایس آئی اور نیب نے ان کا ٹیکس ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ وکیل صفائی نے کہاکہ کیا آپ نے اسحاق ڈار کے اس بیان کی حقیقت معلوم کی تھی؟

واجد ضیاء نے کہاکہ ہم نے اس بیان کی کہیں سے کوئی تصدیق نہیں کی۔ وکیل صفائی کے سوالات پر نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ سارے سوالات ایک اشتہاری شخص سے متعلق پوچھے جا رہے ہیں۔افضل قریشی نے کہاکہ اشتہاری شخص سے متعلق جرح نہیں ہو سکتی جو شخص عدالت سے بھاگا ہوا ہے اس سے متعلق پوچھا جا رہا ہے۔بعد ازاں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس پر سماعت 29مئی تک ملتوی کر دی گئی۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…