لاہور /نیویارک(این این آئی)سماجی رابطوں کی ویب سائٹ اور میسجز سروسز کے ذریعے پاکستان میں تمام سیلیولر نیٹ ورک کے نمبروں کو نشانہ بنانے والے جعلی فون کال مہم کے حوالے سے انتباہ پھیلنے لگا۔کئی شہریوں کو بین الاقوامی نامعلوم نمبروں سے فون کال موصول ہوئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ونگیری یا ایک کال مہم کے ذریعے لوگوں کو ایک مس کال دی جاتی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ وہ واپس کال کریں گے اور ان سے اضافی ریٹ وصول کیا جائے گا۔
جاپان، جہاں سے اس جعلسازی مہم کا آغاز ہوا تھا، میں ونگیری کا مطلب ون رنگ اینڈ کٹ ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پنجاب کے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر خالد انیس کا کہنا تھا کہ اس مہم کے حوالے سے پیغامات عوام میں خوف پھیلانے کے لیے کیے جارہے ہیں، انٹرنیشنل کالز کے ذریعے سم کارڈ کا استعمال کیا جانا ممکن نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موصول ہونے والی کال انٹرنیٹ کے ذریعے کی جاتی ہے اور اسے نیٹ وار کہتے ہیں، اس طرح کے پیغامات بھیجنے سے ان افواہوں کی تصدیق ہوتی ہے۔اس طرح کی ایک جعلی مہم کا آغاز اس سے قبل 2012 میں ہوا تھا جب آسٹریلوی شہریوں نے نامعلوم بین الاقوامی نمبروں سے اس طرح کی کال موصول ہونے کی شکایت کی تھی۔کال بیک مہم کے ذریعے عوام کو کال کرکے انہیں تشویش میں ڈال دیا جاتا ہے تاکہ وہ واپس کال کریں جس پر ان سے کال کے 15 ڈالر تک چارج کرلیے جاتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق واپس کال کرنے سے آپ کی معلومات چوری نہیں کی جاسکتیں، اس کے لیے ہیکرز کو دیگر راستے اپنانے ہوں گے۔سیکیورٹی ماہر نوربرٹ المیڈا نے ایف آئی اے کے بیان کی تصدیق کی اور کہا کہ موبائل فونز کو اس طرح سے ہیک نہیں کیا جاسکتا، وہ صرف آپ سے کال واپس کرنے کی امید رکھ سکتے ہیں اور اضافی کال چارجز موصول کرسکتے ہیں جس میں سے ہیکرز کو ان کا حصہ ملتا ہے۔