کراچی( آن لائن ) پاکستانی آرٹ کے عظیم خزانوں میں سے ایک اور دورحاضر کے بے مثل فنکار، جمیل نقش برطانیہ کے سینٹ میری ہسپتال میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ جمیل نقش سنہ 1939ء میں بھارت کے شہر کیرانہ میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے دوران ہجرت کرکے کراچی
آگئے۔ گزشتہ برسوں کے دوران، ان کے قدرتی وجدان اور تخلیقی صلاحیتوں نے انہیں متعدد مسحور کن تصاویر کا خالق بنا دیا۔اپنی خوش نویسی، کبوتروں اور علامتی تصاویرکے باعث قومی اور بین الاقوامی سطح پر معروف جمیل نقش نے اپنی زندگی میں غیر معمولی تعریف و توصیف حاصل کی۔ ان کا کام لاکھوں افراد کے لیے دہائی کے زیادہ حصے تک علم کا ذریعہ بنا رہا ہے۔دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کرنے پر جمیل نقش کو سنہ 1989ء میں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور سنہ 2009ء میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔وہ سنہ 2003ء میں نجمی سورہ کے ہمراہ کراچی سے لندن منتقل ہو گئے۔جمیل نقش میوزیم کی ڈائریکٹر پی آر اینڈ کمیونیکیشن، شہنیلا احمد نے اس سانحہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’جمیل نقش کے اہل خانہ نہایت بوجھل دل کے ساتھ اس قابل احترام شخصیت کی دنیا سے رحلت کا اعلان کرتے ہیں۔ایک ایسا فنکار جو ہمیشہ اپنی بنیادں اور ثقافت کے ساتھ جڑا رہا ۔ ان کے فن کا ہرنمونہ بذات خود ایک کہانی ہے۔ ہم آپ سے ان کے لیے دعا کی درخواست کرتے ہیں۔‘‘جمیل نقش کو ، نمونیہ کے علاج کے لیے، لندن کے سینٹ میری ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ڈاکٹروں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق ہر ممکن کوشش کی لیکن جمیل نقش جانبر نہ ہو سکے اور اپنے اہل خانہ کی موجودگی میں خالق حقیقی سے جا ملے۔