لاہور(این این آئی)ملکہ غزل اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 10برس بیت گئے لیکن ان کی سریلی آواز کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔1935میں دہلی میں پیدا ہونیوالی اقبال بانو نے دہلی گھرانے کے استاد چاند خان سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔1957ء میں لاہور آرٹس کونسل کے ایک پروگرام سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر ریڈیو پاکستان لاہور کے ذریعے انکی آواز کا سحر دور دور تک پھیل گیا۔اقبال بانو کی فلمی، غیر فلمی غزلیں اور گیت ہر عمر اور ہر دور کے لوگوں میں مقبول رہے ہیں۔اقبال بانو کی آواز میں
ایک جادو تھا وہ ب اچھی گائیکہ ہونے کیساتھ ساتھ اقبال بانو ایک نڈر خاتون تھیں۔انہوں نے فیض کی انقلابی نظم اس وقت گائی جب انکے کلام کو پڑھنا جرم سمجھا جاتا تھا اقبال بانو بدلتے وقت کیساتھ ساتھ غزل میں جدت کی بھی حامی تھیں۔موسیقی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اقبال بانو ایک انمول تحفہ تھیں جو قدرت صدیوں میں کسی قوم کو عطا کرتی ہے۔21 اپریل 2009 کو اقبال بانو خاموشی سے دنیا چھوڑ گئیں لیکن ان کی گائی ہوئی غزلیں ، گیت اور مزاحمتی کلام، ان کو سننے والوں کے ذہنوں اور دلوں میں زندہ رکھے گا۔