کراچی(نیوزڈیسک) نئے مالی سال کے بجٹ کا کل حجم47کھرب روپے کے لگ بھگ ہوگا، ٹیکس چھوٹ ختم ہونے، ٹیکس کی شرح بڑھنے اور نئے ٹیکس لگنے سے عوام پر اربوں روپے کا بوجھ پڑے گا۔نئے مالی سال کے بجٹ کا کل حجم47کھرب روپے کے لگ بھگ ہوگا، اس بار بھی بجٹ خسارے کا بوجھ نت نئے طریقوں سےعوام پر منتقل کرنے کی راہیں تلاش کرلی گئی ہیں۔بینکوں سے رقم نکالنے پرعائد ٹیکس میں اضافے کا امکان ہے، پے آرڈر، بینک ڈارفٹ اور لیٹر آف کریڈٹ پر بھی ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے، دفاعی بجٹ میں دس فیصد اضافہ متوقع ہے، دفاعی بجٹ کا حجم 817 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق درآمدشدہ خشک دودھ پر سو فیصد ٹیکس عائد کئے جانے کا امکان ہے، ڈیری مصنوعات کو زیرو ریٹگ سیکٹر سے نکالے جانے کا بھی امکان ہے، جس سے دودھ مہنگا ہوجائیگا۔بجلی پلانٹس اور مشینری پر سے ٹیکس چھوٹ ختم کئے جانے کا امکان ہے، جس سے بجلی کی قیمت بڑھ سکتی ہے،وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم 580 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا، ٹیکس وصولی کا ہدف 31 کھرب روپےسےزائد رکھا جائیگا، گردشی قرضوں کو 250 ارب تک محدودکئے جانے کا امکان ہے جبکہ مالی سال دوہزار پندرہ اور سولہ میں معاشی ترقی کا ہدف ساڑھے پانچ فیصد رکھا جائیگا۔