اتوار‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2024 

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان نام پانامہ سکینڈل میں سامنے آنے کے باوجود تین سال تک جج رہے،انہیں نہ سزا ہوئی اور نہ یہ (عہدے) سے ہٹے‘ نواز شریف کا نام پانامہ سکینڈل میں براہ راست نہیں آیا تھا‘اس کے باوجود فارغ کیوں ہو گئے؟2008 سے 2018 تک 60ارب ڈالرز کا لیاگیا قرض کہاں گیا؟دو چار ہفتوں میں نوکریوں کی بارش ہونے والی ہے‘ مگرکیسے؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 9  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خواتین وحضرات ۔۔ انصاف کے بارے میں کہتے ہیں انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے یہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے اور یہ کام عدلیہ اور ججز کرتے ہیں‘ آج لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان نے اپنے (عہدے) سے استعفیٰ دے دیا‘ ان کا نام اپریل 2016ء میں پانامہ سکینڈل میں سامنے آیا تھا‘ یہ سکینڈل میں ہونے کے باوجود تین سال تک جج رہے‘ ۔۔اس دوران ۔۔ان کے خلاف جوڈیشل کونسل میں ریفرنس چلتا رہا ۔۔لیکن ۔۔انہیں کونسل سے سزا ہوئی اور نہ یہ (عہدے) سے ہٹے‘

یہ پانامہ سکینڈل میں ہونے کے باوجود کام کرتے رہے‘ یہ آج بھی خود مستعفی ہوئے ہیں‘ ۔۔انہیں کسی نے ہٹایا نہیں‘ یہ اگر استعفیٰ نہ دیتے تو یہ اگلے سال جون میں باعزت ریٹائر ہو جاتے۔ جسٹس فرخ عرفان کی مثال ملک میں انصاف کے نظام پر ایک ٹھیک ٹھاک سوالیہ نشان ہے‘ ہمارے جسٹس سسٹم نے دو منتخب وزراء اعظم یوسف رضا گیلانی اور میاں نواز شریف کو کھڑے کھڑے فارغ کر دیا تھا‘ نواز ریف کا نام پانامہ سکینڈل میں براہ راست نہیں آیا تھا‘ ۔۔ان کے خاندان کی کمپنیاں تھیں ۔۔لیکن یہ ۔۔اس کے باوجود فارغ ہو گئے جبکہ یوسف رضا گیلانی نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس عدالت کو خط نہیں لکھا تھا لہٰذا یہ دونوں عدالتی حکم سے گھر بھجوا دیئے گئے جبکہ ریاست جسٹس فرخ عرفان کا اپنا نام پانامہ سکینڈل میں آنے کے باوجود ۔۔انہیں ۔۔ان کے (عہدے) سے نہیں ہٹا سکی‘ یہ تین سال بعد خود مستعفی ہوئے ہیں‘ ہم ۔۔اس انصاف کو کیا نام دیں گے‘ ہم بہرحال آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں وفاقی کابینہ نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی منظوری دیدی ہے ،سترہ اپریل کو وزیر اعظم منصوبے کا افتتاح کرینگے ،پہلے مرحلے میں ایک لاکھ 35ہزار گھربنائے جائیں گے،بلوچستان میں ایک لاکھ 10ہزار گھر بنیں گے ، وفاقی ملازمین کیلئے بھی 25ہزار اپارٹمنٹس تعمیر کیے جائینگے۔ حکومت نے ملک کی دگرگوں معاشی حالت کے باوجود

اتنا بڑا پراجیکٹ لانچ کرنے کا اعلان کر کے پورے ملک کو حیران کر دیا‘ یہ اعلان کیا ثابت کرتا ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آج فواد چودھری نے ٹویٹر کے ذریعے قوم سے ایک سوال بھی کیا‘ان کا کہنا تھا‘1947سے 2008 تک پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 37 بلین ڈالرتھا‘ اس رقم سے اسلام آباد بنا‘تربیلا بنا‘منگلا بنا‘نیول بیسز بنائیں‘ فوج کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا‘ گوادر بنایا‘ موٹر وے بنی‘ 2008 سے 2018 تک بیرونی قرضہ 97 ارب ڈالر پرپہنچ گیا‘ یعنی 60 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا‘ سوال یہ ہے یہ پیسہ کہاں گیا؟۔ یہ سوال واقعی اہم ہے اور قوم خوش ہو جائے دو چار ہفتوں میں نوکریوں کی بارش ہونے والی ہے‘ کیسے؟۔



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…