ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

ہم بے گناہی کے باوجود گرفتار ہو جاتے ہیں اور یہ کرپشن کے باوجود صرف دو افسروں کو معطل کرتے ہیں‘ کیا یہ رقم سرکاری خزانے کی نہیں تھی یا پھر شاید احتساب اپوزیشن کیلئے جیل اور حکومت کیلئے تالیوں کا نام ہے‘ یہ تضاد کیوں ہے؟پنجاب حکومت نے کفایت شعاری کا ایک بار پھر منہ چڑا دیا، جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 3  اپریل‬‮  2019 |

کسی جج نے بادشاہ کے بیٹے کو 70 کوڑوں کی سزا سنا دی‘ بیٹا سزا سن کر پریشانی میں والد کی طرف دیکھنے لگا‘ بادشاہ نے شہزادے کو تسلی دیتے ہوئے کہا سزا سنانا ججوں کا کام ہوتا ہے اور سزاؤں پر عمل کرانا بادشاہوں کا‘ جاؤ ہم آج سے گلاب کے پھول کو کوڑا ڈکلیئر کرتے ہیں‘ بادشاہ نے اس کے بعد جلاد کو حکم دیا تم سزا پر عمل کرو‘ جلاد نے گلاب کے ستر پھول منگوائے اور شہزادے پر برسا کر 70 کوڑوں کی سزا مکمل کر دی‘ حکومتیں بڑی کاریگر ہوتی ہیں‘ یہ اگر چاہیں تو

یہ شادی کو پھانسی اور پھانسی کو شادی ڈکلیئر کر سکتی ہیں‘ پنجابی میں کہتے ہیں غریب کیلئے گز ہمیشہ ڈھائی فٹ کا ہوتا ہے اور طاقتور جب کپڑا خریدتے ہیں تو یہ ڈانگوں سے ماپتے ہیں‘ ہمیں اکثر اوقات اس ملک میں بھی ایسی ہی صورت حال دکھائی دیتی ہے‘ آپ دیکھ لیجئے میاں شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اور صاف پانی میں حوالات اور جیل بھگت کر گھر بھی چلے گئے ہیں‘ احد چیمہ‘ فواد حسن فوادآج بھی آشیانہ سکینڈل میں جیلوں میں دھکے کھا رہے ہیں لیکن کے پی کے حکومت کی اپنی انسپکشن ٹیم نے پشاور کی میٹرو میں 7 ارب روپے کی کک بیکس ‘ ناقص منصوبہ بندی‘ ڈیزائن میں خرابیوں اور تعمیر میں گھپلوں کی نشاندہی کر دی‘ انسپکشن ٹیم نے 27 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کر دی‘ یہ میٹرو29 اکتوبر2017ء کو شروع ہوئی‘ یہ جون 2018ء میں مکمل ہونا تھی لیکن یہ آج 18ماہ بعد بھی مکمل نہیں ہو سکی‘ یہ 50 ارب روپے کا منصوبہ تھا‘ اس پر اب تک 68 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن یہ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی‘صوبائی حکومت نے ناقص منصوبہ بندی اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ کامران رحمن اور ڈی جی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اسرارالحق کو معطل کر دیا‘ اپوزیشن کا کہنا ہے ہماراجرم ثابت نہیں ہوا‘ عدالتوں نے نیب کا ریفرنس اڑا کر رکھ دیا لیکن میاں شہباز شریف‘ فواد حسن فواد اور

احد چیمہ کو گرفتار کر لیاگیا تھا مگر بی آر ٹی کی ناقص منصوبہ بندی‘ تاخیر اور کرپشن کی خوفناک کہانیوں کے باوجود صرف دو افسروں کو معطل کیا گیا‘ ہم بے گناہی کے باوجود گرفتار ہو جاتے ہیں اور یہ کرپشن کے باوجود صرف دو افسروں کو معطل کرتے ہیں‘ کیا یہ رقم سرکاری خزانے کی نہیں تھی یا پھر شاید احتساب اپوزیشن کیلئے جیل اور حکومت کیلئے تالیوں کا نام ہے‘ یہ تضاد کیوں ہے؟ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا اور پنجاب حکومت نے کفایت شعاری کا ایک بار پھر منہ چڑا دیا‘ 70 نئی گاڑیاں خریدنے کی سمری جاری ہو گئی‘ ہم اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…