پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

ہم بے گناہی کے باوجود گرفتار ہو جاتے ہیں اور یہ کرپشن کے باوجود صرف دو افسروں کو معطل کرتے ہیں‘ کیا یہ رقم سرکاری خزانے کی نہیں تھی یا پھر شاید احتساب اپوزیشن کیلئے جیل اور حکومت کیلئے تالیوں کا نام ہے‘ یہ تضاد کیوں ہے؟پنجاب حکومت نے کفایت شعاری کا ایک بار پھر منہ چڑا دیا، جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 3  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کسی جج نے بادشاہ کے بیٹے کو 70 کوڑوں کی سزا سنا دی‘ بیٹا سزا سن کر پریشانی میں والد کی طرف دیکھنے لگا‘ بادشاہ نے شہزادے کو تسلی دیتے ہوئے کہا سزا سنانا ججوں کا کام ہوتا ہے اور سزاؤں پر عمل کرانا بادشاہوں کا‘ جاؤ ہم آج سے گلاب کے پھول کو کوڑا ڈکلیئر کرتے ہیں‘ بادشاہ نے اس کے بعد جلاد کو حکم دیا تم سزا پر عمل کرو‘ جلاد نے گلاب کے ستر پھول منگوائے اور شہزادے پر برسا کر 70 کوڑوں کی سزا مکمل کر دی‘ حکومتیں بڑی کاریگر ہوتی ہیں‘ یہ اگر چاہیں تو

یہ شادی کو پھانسی اور پھانسی کو شادی ڈکلیئر کر سکتی ہیں‘ پنجابی میں کہتے ہیں غریب کیلئے گز ہمیشہ ڈھائی فٹ کا ہوتا ہے اور طاقتور جب کپڑا خریدتے ہیں تو یہ ڈانگوں سے ماپتے ہیں‘ ہمیں اکثر اوقات اس ملک میں بھی ایسی ہی صورت حال دکھائی دیتی ہے‘ آپ دیکھ لیجئے میاں شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اور صاف پانی میں حوالات اور جیل بھگت کر گھر بھی چلے گئے ہیں‘ احد چیمہ‘ فواد حسن فوادآج بھی آشیانہ سکینڈل میں جیلوں میں دھکے کھا رہے ہیں لیکن کے پی کے حکومت کی اپنی انسپکشن ٹیم نے پشاور کی میٹرو میں 7 ارب روپے کی کک بیکس ‘ ناقص منصوبہ بندی‘ ڈیزائن میں خرابیوں اور تعمیر میں گھپلوں کی نشاندہی کر دی‘ انسپکشن ٹیم نے 27 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کر دی‘ یہ میٹرو29 اکتوبر2017ء کو شروع ہوئی‘ یہ جون 2018ء میں مکمل ہونا تھی لیکن یہ آج 18ماہ بعد بھی مکمل نہیں ہو سکی‘ یہ 50 ارب روپے کا منصوبہ تھا‘ اس پر اب تک 68 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن یہ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی‘صوبائی حکومت نے ناقص منصوبہ بندی اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ کامران رحمن اور ڈی جی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اسرارالحق کو معطل کر دیا‘ اپوزیشن کا کہنا ہے ہماراجرم ثابت نہیں ہوا‘ عدالتوں نے نیب کا ریفرنس اڑا کر رکھ دیا لیکن میاں شہباز شریف‘ فواد حسن فواد اور

احد چیمہ کو گرفتار کر لیاگیا تھا مگر بی آر ٹی کی ناقص منصوبہ بندی‘ تاخیر اور کرپشن کی خوفناک کہانیوں کے باوجود صرف دو افسروں کو معطل کیا گیا‘ ہم بے گناہی کے باوجود گرفتار ہو جاتے ہیں اور یہ کرپشن کے باوجود صرف دو افسروں کو معطل کرتے ہیں‘ کیا یہ رقم سرکاری خزانے کی نہیں تھی یا پھر شاید احتساب اپوزیشن کیلئے جیل اور حکومت کیلئے تالیوں کا نام ہے‘ یہ تضاد کیوں ہے؟ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا اور پنجاب حکومت نے کفایت شعاری کا ایک بار پھر منہ چڑا دیا‘ 70 نئی گاڑیاں خریدنے کی سمری جاری ہو گئی‘ ہم اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…