واہ کینٹ (این این آئی)سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان اور نواز شریف کی بھارتی پالیسی میں کوئی فرق نہیں، امن کیلئے روز بھیک مانگنا غیرت مند قوم کیلئے مناسب نہیں ، خدا کیلئے کوئی عمران خان کو کوئی سمجھائے حکومتیں ٹویٹ پر نہیں چلتیں،حکومت ایک دن کچھ اور ا گلے دن کچھ اور کہتی ہے ،بد قسمتی سے پاکستان قرضوں کے بہت بڑے بحران میں پھنس چکا ہے جس سے نکلنے کیلئے ملک کو کئی سال لگیں گے،
پاکستان کے مسائل پر اسمبلی میں بحث ہونی چاہیے ،تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر کے مسائل کا حل نکالنے کیلئے راستہ نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے،نوازشریف کے کیسز عدالت میں ہیں میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا،صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھانے کا مطلب انتخابی نتائج کو قبول کرنا ہے۔اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے حکومتی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان قرضوں کے بہت بڑے بحران میں پھنس چکا ہے لیکن حکومت کی ملکی مسائل پر توجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے قرضوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، ہر کوئی اپنے مفاد کے لیے تگ ودو کر رہا ہے،حکومت ایک دن کچھ اور اگلے دن کچھ اور کہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان قرضوں پر چل رہا ہے، اس اہم معاملے پر سوچنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ این آر او کون لے رہا ہے اور کون دے رہا ہے، ایسی چیزوں پر بحث کی جا رہی ہے،حکومت کی باتوں میں تسلسل نہیں ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ ہم قرضوں کے گرداب میں ہم پھنسے ہوئے ہیں جس سے نکلنے کیلئے ملک کو کئی سال لگیں گے۔ پاکستان کے مسائل پر قومی اسمبلی میں ڈبیٹ ہونی چاہیے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور نواز شریف کی بھارتی پالیسی میں کوئی فرق نہیں، امن کے لیے روز بھیک مانگنا غیرت مند قوم کیلئے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ خدا کیلئے کوئی وزیر اعظم عمران خان کو کوئی سمجھائے حکومتیں ٹویٹ پر نہیں چلتیں،
انھیں نریندر مودی کی مبارکباد کا ذکر ٹویٹ میں نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کو بھارت کے حوالے سے فیصلے سوچ سمجھ کر کرنے چاہیں ۔ سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ افغانستان ایشوز پر بھی ڈبیٹ ہونی چاہیے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ احتساب کے نظام کو شفاف بنایا جائے،جب کوئی آدمی پکڑا جاتا ہے تو حکومت شور مچاتی ہے کہ نہیں چھوڑیں گے۔ حکومت نیب کو بطور آزاد ادارہ کام کرنے دے،اپوزیشن کی بہت ساری شکایات جائز ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان بے انتہا مسائل میں گھرا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک شارٹ کٹ سیاسی استحکام ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر ملکی مسائل پر سب کو اکٹھا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر کے مسائل کا حل نکالنے کے لیے راستہ نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ مسائل کا حل اتحاد سے کیا جا سکتا ہے،حکومت نے اگر عملی طور پر کچھ کرنا ہے تو سب کو یکجا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے کیسز عدالت میں ہیں میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کا موقف تھا کہ
صوبائی ممبران کی تنخواہیں نہیں بڑھنی چاہیے تو یہ اپنی پارٹی کو کہہ دیتے کہ اس معاملے کو اسمبلی میں نہ لائیں لیکن وہ بل پیش بھی ہوا اور پاس بھی ہو گیا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کو مناسب وقت میں فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھانے کا مطلب ہو گا کہ آپ نے انتخابی نتائج تسلیم کر لیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بطور ایک سیاستدان مستقبل کا فیصلہ کروں گا، 35 سال ایک جماعت کے ساتھ کھڑا رہا، پھر اس پارٹی کی لیڈر شپ سے علیحدہ ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ حلقے کے عوام نے مجھے پر اعتماد کیا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں سیاسی کشمکش ہے۔انہوں نے ایک بار پھر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حیران ہوں عمران خان کو اتنی جلدی کیسے پتہ چل گیا کہ تیل اور گیس کا کوئی خزانہ ملنے والا ہے؟موجودہ حکومت نے عوام کو لال بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے۔