لاہور(این این آئی)پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ سعودی سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں نے پاکستان کے ہاتھ سے بنے ورلڈ کلاس روایتی فرنیچر میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان فرنیچر کے کاروبار کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ہفتے کو جدہ سے موصولہ پیغام کے مطابق
میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ پی ایف سی کے وفد نے سعودی عرب میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ اہم کاروباری اجلاس منعقد کئے ہیں اور مشترکہ منصوبوں کے قیام کے لئے جلد دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے فرنیچر سیکٹر کے علاوہ سی پیک میں بھی گہری دلچسپی ظاہر کی ہے جو سعودی عرب کے ویژن2030 سے مطابقت رکھتا ہے، جس کا مقصد تیل کی معیشت پر انحصار کو کم کرنے کے لئے توانائی کے میگا منصوبوں کے ساتھ معیشت کو ہمہ جہت بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ملاقاتوں کا مقصد سعودی عرب سے پبلک اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ کو راغب کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فریقین نے ایک دوسرے کے ملک میں فرنیچر مصنوعات کی نمائشوں کے انعقاد اور بزنس ٹو بزنس روابط کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ میاں کاشف نے مزید کہا کہ یہ دورہ مسلم امۃ خاص طور پر دونوں ممالک کے مابین اتحاد کے فروغ، باہمی تجارت کی بہتری اور عالمی اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات میں مدد گار ثابت ہوگا۔ انہوں نے معیشت کی بحالی کے لئے فعال کردار ادا کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدات کے حجم میں اضافہ کے لئے اقدامات پر وزیر اعظم عمران خان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فرنیچر پروڈیوسرز کے لئے سعودی عرب میں متحدہ عرب امارات کے بعد سب سے زیادہ مواقع ہیں کیونکہ پاکستانی ہاتھ
سے تیار روایتی فرنیچر کی بین الاقوامی مارکیٹوں میں بڑی مانگ ہے۔ پی ایف سی کے سربراہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب ہمارا حقیقی دوست اور برادر ملک ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مذہبی، ثقافتی اور اقتصادی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے مواقع کے لحاظ سے بہترین ملک
ہے اور سعودی فرنیچر ساز اور سرمایہ کار فرنیچر سیکٹر، تعمیرات اور زراعت میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ سعودی عرب میں مقیم تقریبا 27 لاکھ پاکستانی اس ملک کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں جو مجموعی طور پر سب سے زیادہ زر مبادلہ وطن بجھواتے ہیں جو گذشتہ برس 5.8 ارب امریکی ڈالر تھا۔