اسلام آباد (آن لائن) وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سابق ڈائریکٹر جنرل طارق کھوسہ نے حکومت کی سادگی اور بحالی پر قائم ٹاسک فورس سے استعفیٰ دے دیا۔چیف جسٹس آف پاکستان کے بڑے بھائی طارق کھوسہ کا استعفیٰ سول سروسز امتحان سے پولیس سروس پاکستان(پی ایس پی) کو نکالنے کے حکومتی اقدام کے خلاف بطور احتجاج دیکھا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ اختیارات کی حامل ٹی ایف اے آر جی کو ستمبر 2018 میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بنایا گیا تھا اور طارق کھوسہ کو ٹاسک فورس کی 18 رکنی ٹیم میں سے ایک پر تقرر کیا گیا تھا۔سابق گورنر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارتی اصلاحات اور سادگی کی سربراہی میں ٹی ایف اے آر جی کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ حکومت کو سفارشات پیش کرے کہ کس طرح اخراجات کو کم کیا جاسکتا اور حکومتی محکموں کی دوبارہ بحالی کے لیے کیا اقدامات ضروری ہیں۔ادھر طارق کھوسہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے ٹاسک فورس سے استعفیٰ دے دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘ میں نے اپنے بھائی کے چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل حکومت کی بحالی ٹاسک فورس سے استعفیٰ دے دیا اور پولیس سروس امتحان کو علیحدہ کرنے کا معاملہ اس کی وجہ نہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ علیحدہ پولیس سروس امتحان ایک غیردانشمندانہ اقدام ہے جس سے ملک کی سب سے اعلیٰ فورس کے حوصلے پست ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں عام سول سروس امتحان سے پولیس کو نکالنا نوکرشاہی اشرافیہ کو پکڑنے کی طرف خطرناک اقدام ہے’طارق کھوسہ کا کہنا تھا کہ انہیں (ٹاسک فورس کے سربراہ)ڈاکٹر عشرت حسین اور وزیر اعظم کے مشیر ارباب شہزاد کے لیے بہت احترام تھا۔
تاہم سول اصلاحات اور حکومتی بحالی پر ٹاسک فورس کے اجلاس میں میں نے پولیس کی سروس سٹریم کو علیحدہ بنانے سے اختلاف کیا۔انہوں نے کہا کہ فوج کے برعکس پولسنگ ایک فورس نہیں بلکہ ایک انتظامیہ اور سروس فراہم کرنے والا آلہ ہے اور بھارت میں جہاں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) اور انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس(میں ایک مرکزی امتحان کے ذریعے شامل ہوتے ہیں، اس کے برعکس ہم ایسی جگہ پر ہیں جہاں اس کا اثر وفاق پر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) کو پالیسی ڈیلوری میکانزم کے حصے کے طور پر ہمیں قبول کیا جانا چاہیے، ہمیں ایک مشترکہ امتحان کے ذریعے شامل کیا جانا چاہیے جیسا اب کیا جارہا ہے۔طارق کھوسہ کا کہنا تھا کہ ‘اصولوں کی بنیاد پر میں نے ٹاسک فورس سے استعفیٰ دیا ورنہ میں اس اقدام کی مخالفت جاری رکھتا’۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عشرت حسین ان کا استعفیٰ منظور کرنے سے گریزاں تھے لیکن انہوں نے ان سے درخواست کی کہ وہ کسی حکومتی اقدام کے ساتھ منسلک نہیں ہوسکتے حالانہ ان کے چھوٹے بھائی چیف جسٹس پاکستان ہیں۔