شاکراللہ اور ابھی نندن یہ صرف دو لوگ نہیں ہیں‘ یہ دو مختلف قوموں‘ یہ دو مختلف تہذیبوں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں‘شاکر اللہ 2003ء میں شکرگڑھ بارڈر پار کر کے ہندوستان گیا‘ گرفتار ہوا اور اسے جے پوری کی جیل میں بند کر دیا گیا‘پلوامہ کے حملے کے بعد انڈیا کے قیدیوں نے اسے پولیس اور جیل حکام کی موجودگی میں اینٹیں اور پتھر مار مار کر شہید کر دیا‘ دوسری طرف ونگ کمانڈر ابھی نندن 27فروری کوپاکستانی علاقے میں گرا‘
ہجوم نے اسے گھیر لیا‘ لوگ اسے مارنا چاہتے تھے‘ پاک فوج نے نہ صرف اسے ہجوم سے بچایا بلکہ اس کی مرہم پٹی بھی کی‘ اسے فائیو سٹار اکاموڈیشن بھی دی اور اسے نہلا دھلا کر نئے کپڑے پہنا کر یکم مارچ کو عزت کے ساتھ انڈیا کے حوالے بھی کر دیا‘ آپ فرق ملاحظہ کیجئے‘ ہم نے یکم مارچ کو ابھی نندن کو مکمل ون پیس میں عزت کے ساتھ انڈیا بھجوایا جبکہ ابھی نندن کے جانے کے ایک دن بعد اسی گیٹ سے شاکراللہ کی کٹی پھٹی‘ چورا چورا لاش واپس آئی‘ پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا قیدیوں نے قتل کے بعد شاکر اللہ کا دماغ اور دل بھی نکال لیا تھا‘ آپ فرق دیکھئے‘ ہم نے اپنے اوپر حملہ کرنے کیلئے آنے والے کو بھی ہجوم سے بچا کر ون پیس میں زندہ حالت میں عزت کے ساتھ واپس بھجوایا جبکہ انڈیا کے جنونیوں نے پولیس اور جیل عملے کی موجودگی میں ہمارا بے گناہ قیدی پتھر مار کر مار دیا‘ دنیا کو یہ فرق بھی جاننا ہوگا اور یہ فرق جان کر یہ فیصلہ کرنا ہوگا اتنی مختلف تہذیبوں کے لوگ اکٹھے کیسے بیٹھیں گے‘ یہ اچھے ہمسائے کیسے بنیں گے۔ ہم آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں‘ آج وزیراعظم نے انکشاف کیا‘ 27 فروری کی رات انڈیا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کراچی اور بہاولپور پر میزائل حملے کا منصوبہ بنا رکھا تھا‘ دوست ملکوں نے مل کر یہ حملہ رکوایا‘ کیا حملے کا یہ خطرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ حکومت نے سرحدی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں اڑھائی روپے‘ ہائی سپیڈڈیزل4.75 اور مٹی کا تیل 4 روپے لٹر اضافہ کر دیا‘ کیا یہ مہنگائی کے ہاتھوں مرتے پاکستانیوں کے ساتھ ظلم نہیں اور ہم نے بیرونی محاذ پر کامیابی حاصل کر لی لیکن ہم اندرونی محاذوں پر کب کامیاب ہوں گے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔