اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

گزشتہ سال سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کو رعایتیں دینے پر غور

datetime 24  مئی‬‮  2015 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں پندرہ فیصد زیادہ انکم ٹیکس جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے م±ستثنٰی قرار دینے اور پچھلے سال میں ظاہر کردہ آمدنی سے زائد آمدنی پر ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد مقرر کرنے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
اس ضمن میں ”ایکسپریس“ کو دستیاب دستاویز کے مطابق اقتصادی مشاورتی کونسل(ای اے سی) وزارت خزانہ کو بھجوائی جانے والی سفارشات میں تجویز دی گئی ہے کہ لوگوں کو ان کی آمدنی ڈکلیئر کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی پوری آمدنی ظاہر کریں۔ اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ ایسے ٹیکس دہندگان جو نئے ٹیکس ایئر میں پچھلے ٹیکس ایئر کے مقابلے میں زیادہ آمدنی ظاہر کریں گے انہیں رعایت دی جائے اور پچھلے سال کے مقابلے میں جو بھی اضافی آمدنی ظاہر کی جائے، اس پر پندرہ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے۔
اس سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں کمی واقع نہیں ہوگی بلکہ اضافہ ہوگا تاہم اس پندرہ فیصد رعایتی ٹیکس کا اطلاق صرف اس اضافی آمدنی پر ہونا چاہیے جو پچھلے سال میں ظاہر کردہ آمدنی سے اوپر ہوگی۔
اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ایسے ٹیکس دہندگان جو پچھلے سال کے مقابلے میں نئے ٹیکس ایئر میں پندرہ فیصد زیادہ انکم ٹیکس جمع کروائیں گے انہیں آڈٹ سے م±ستثنٰی قراردیا جائے۔ اس تجویز کو بجٹ کا حصہ بنانے سے ایف بی آر کے آڈٹ کے کیسوں میں کمی واقع ہوگی اور ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں اضافی ریونیو بھی حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں آڈٹ کیسوں میں کمی کے باعث ایف بی آر اپنی زیادہ توجہ ان ٹیکس دہندگان پر دے سکے گا جو اپنی مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس جمع نہیں کروارہے ہیں اور جن کی طرف سے کئی کئی سال سے ایک مخصوص رقم ہی انکم ٹیکس کی مد میں جمع کروائی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے دی جانیوالی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور ستائیس مئی کو وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں بھی ٹیکس سے متعلقہ بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائیگی جس کے بعد فنانس بل کے مسودے کو حتمی شکل دے کر پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائیگا۔



کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…