اسلام آباد (این این آئی )ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان فروری میں پاکستان کا دورہ کریں گے ،دورے کی تاریخوں کو طے کیا جا رہا ہے ،سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران دو طرفہ معاہدوں پر دستخط بھی کئے جائیں گے، زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ چکے ہیں تاہم انکی آمد میں تاخیر کی وجہ وہ خود ہی بتا سکتے ہیں ، بھارت پاکستان پر سرحدی دراندازی کے بے بنیاد الزامات لگا کر علاقائی امن کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے،
بھارت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کے جائزہ کے لئے اقوام متحدہ مبصر مشن کو اجازت دے ، چاہتے ہیں افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہِ راست مذاکرات ہوں۔ جمعرات کوصحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی سے توجہ ہٹانے کے لئے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر صورتحال خراب کر رہا ہے متعدد بار ہاٹ لائن پر رابطوں کے باوجود بھارتی ہٹ دھرمی جاری ہے جبکہ بھارت پاکستان پر سرحدی دراندازی کے بے بنیاد الزامات لگا کر علاقائی امن کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے پاکستان ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کے جائزہ کے لئے اقوام متحدہ مبصر مشن کو اجازت دے ۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغان لیڈ امن عمل کی حمایت کرتا ہے ہم چاہتے ہیں کہ افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہِ راست مذاکرات ہوں اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے دورے بھی اسی سلسلے میں ہیں ترجمان نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں ہے جبکہ طالبان رہنما محب اللہ کی پاکستان میں گرفتاری اور رہائی سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کرتار پور پر کام جاری ہے تاہم فروری میں پاکستان بھارت کے درمیان دہلی میں ہونے والی میٹنگ میرے علم میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بھی علم نہیں ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم اکیس اور بائیس جنوری کو قطر کا دورہ کریں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں پاکستان کے سفارتی اہلکار کو حبس بے جا میں رکھا گیا، ایسا ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی گئی، دونوں ممالک کو مل بیٹھ کرایسے معاملات سے نمٹنا چاہیے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قطر کے امیر کی دعوت پر وزیراعظم 21 اور 22 جنوری کو دو روزہ دورے پر قطرروانہ ہوں گیترجمان دفتر خارجہ نے امریکی وزارت خارجہ کی سینئر افسر لیزا کرٹس کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لیزا کرٹس کا دورہ افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے ہے۔