لاہور ( این این آئی)صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ شریف خاندان نے اپنے کیسز میں وکلا ء کو فیس کی مد میں ڈھائی ارب روپے ادا کئے ، اس کے باوجود نکلا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی پلاسٹک کا ۔صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ آل شریف اور آل آ زرداری احتساب کے اداروں کی جانب سے لوٹ مار کا حساب مانگنے کا غصہ ہم پر نہ نکالیں ،علیمہ خان کا کیس دونوں خاندانوں کیلئے مشعل راہ ہے اور ان سے سیکھنا چاہیے ،
علیمہ خان اداروں کے سامنے پیش ہوئیں اور ہر طرح کی منی ٹریل پیش کی او ران سے جو چھوٹی موٹی غلطی ہوئی اس پر ایف بی آر نے ان پر جرمانہ عائد کیا ، اب میڈیا بریفنگ میں سابقہ حکمرانوں کے جھوٹ اور فراڈ کو بے نقاب کرنے کے ساتھ حکومت کی کارکردگی بھی پیش کیا کروں گا ۔ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے گزشتہ چار ماہ کی میڈیا سے گفتگو کی ریکارڈنگز نکلوا کر دیکھ لی جائیں کیسے حکومتی نمائندوں کو ننگی گالیاں دی گئی ہیں۔ مشاہد اللہ خان اور رانا ثنااللہ کے چارمہینوں کی تمام میڈیا بریفنگ دیکھ لیں ،میرے ، فواد چوہدری، عمران خان ، شیخ رشید ، مراد سعید او ر فیصل واڈا کے خلاف کس طرح کی زبان استعمال کی گئی ہے اور ذاتی زندگی پر حملے کئے گئے ۔ ملک احمد خان سے سوال کرتا ہوں کہ آپ ٹھنڈی زبان اور میٹھے چہرے سے اپنی قیادت کے منفی چہرے کو نہیں چھپا سکتے اور آپ کی قیادت چالیس سال سے مشہور ہے ۔ سیاست میں مخالفین کی ماں ، بہن ، بیٹیوں کی زندگیوں کو اچھالنا اور ان کی ذاتی زندگیوں میں جھانکنا اور مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنا آل شریف کا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت حکومت کے خلاف جعلی خبریں چلا رہی ہیں ،یہ کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے مرکزی تنظیم کے 18جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے
خط لکھا ہے جبکہ مرکزی بینک کی جانب سے اس کی تردید کی گئی ۔ تین روز سے میرے حوالے سے سن رہے ہیں لیکن اللہ کے فضل و کرم سے اپنی وزارت پر ہوں اور آپ کو بریفنگ دے رہا ہوں ۔ عزت اور ذلت کے فیصلے آسمانوں پر ہوتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اعمال نہیں بلکہ نیتوں کی بنیاد پرفیصلے کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آل شریف اور آل زرداری جعلی خبریں چلوا رہے ہیں لیکن ان سے انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں،ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے بلکہ اب باقاعدہ ان کے جھوٹ اور
فراڈ کو بھی بے نقاب کروں گا اور حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے بھی بریفنگ دوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے رائٹ ٹو سرو س کا بل پاس کیا ہے اور اب گریڈ ایک سے بیس تک کا افسر سروس دینے کا پابند ہوگا، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی قیادت میں مزید عوام دوست بل لے کر آرہے ہیں اور اسی ہفتے عوامی قوانین کے پاس ہونے کی خوشخبری ملے گی ۔ پی ٹی آئی نے صنعتی ، زرعی، لیبر پالیسی دی اور اب ثقافت کی پالیسی منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ چلی گئی ہے ۔
پنجاب حکومت نے کام کیا ہے ، چھلاوے کی طرح اچھل کود اور ڈرامے نہیں کئے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی بھی رہنما کرپشن کرے گا تو اسے نیب اور عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا ، اگر آل شریف اورآل زرداری کو خیال ہوتا تو وہ اقتدار میں انتظامی او رمالی کرپشن نہ کرتے اور آج انہیں جوابدہ نہ ہونا پڑتا ۔ انہوں نے علیمہ خان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کیس آل شریف اور آل زرداری کیلئے مشعل راہ ہے او روہ اس سے سیکھیں ۔ شریف خاندان سے
وکلاء فیسوں کی مد میں ڈھائی ارب روپے لے چکے ہیں ، انہوں نے 14وکلاء تبدیل کئے لیکن کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا اور وہ بھی پلاسٹک کا ۔ عمران خان نے اپنے کیس میں چالیس سے پینتالیس سال پرانی 76دستاویزات عدالت میں پیش کیں ، جو بینک بند ہو چکے ہیں ان کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا اور تبھی سپریم کورٹ نے انہیں صادق اور امین قرار دیا ۔علیمہ خان عدالت میں پیش ہوئیں اور منی ٹریل پیش کی اور انہوں نے ساری تفصیلات بتائیں، انہوں نے ٹیکسٹائل کے بزنس، وراثتی جائیداد اور
خاوند کے کاروبار کا بتایا ، ان سے جو چھوٹی موٹی غلطی ہوئی ہے قانون کے مطابق اس کا سامنا کر رہی ہیں،وہ کسی اسمبلی کی رکن ہیں اور نہ آئندہ انہوں نے انتخاب لڑنا ہے اس لئے ان کا الیکشن کمیشن سے کوئی معاملہ نہیں اس غلطی پر ایف بی آر نے انہیں جرمانہ کیا ہے ، ریاست کے اداروں کے سامنے سرنڈر کیا ہے او رسب کو ایسے ہی کرنا چاہیے ۔ لیکن آل شریف اور آل زرداری کہتے ہیں کہ چمڑی جائے پر دمڑی نہ جائے ، دونوں خاندان ٹیڈی پیسہ واپس دینے اور دستاویزات پیش کرنے کو بھی تیار نہیں ۔ انہوں نے لیاقت جتوئی کے بیرون جانے کے حوالے سے کہا کہ اگر وہ نیب کو مطلوب ہیں تو ذمہ داروں کو مورد الزام ٹھہرانا چاہیے اور انہیں عدالتوں کے سامنے بھی پیش ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی نمائندے کو نیب ،سپریم کورٹ یا ایف آئی اے بلائے گا تو اداروں کے خلاف کوئی لفظ نہیں بولیں گے ۔