تہران(این این آئی)سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر ایران میں غربت کی ایک اور زندہ تصویر دیکھی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایران میں شہریوں کی لمبی لمبی لائنیں لگئی ہوئی ہیں۔ یہ قطاریں ان لوگوں کی ہیں جو حکومت کی طرف سے سبسڈی کے تحت دی جانیوالی سستی مرغی کی
ایک کلو گوشت کے حصول کے لیے گھٹنوں اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق ایران میں ایک کلو چکن کے حصول کے لیے شہریوں کی لمبی لائنیں ملک میں موجود غربت کا واضح ثبوت ہیں کہ شہری ایک کلو چکن خرید کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے ہیں۔ایران میں سماجی کارکنوں نے سے چکن کے حصول کے لیے شہریوں کی لمبی لمبی قطاروں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئرکی ہیں۔ یہ تصاویر تہران کیقریبی شہر اراک میں لی گئی ہیں۔ مقامی شہریوں کا کہنا تھا کہ غیرملکی پابندیوں کے نفاذ کے بعد ایران میں سرخ گوشت کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ایران کے مرکزی بنک کے مطابق روز مرہ خوراک اور مشروبات کی قیمتوں میں 60 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب مقامی سطح پر خوراک کی پیدوار کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے۔ایک طرف ایرانی عوام کا یہ حال ہے کہ وہ ایک کلو چکن کے حصول کے لیے لمبی لمبی قطاروں میں لگ کر سستا گوشت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسری طرف ایران شام کی تعمیر نو اور شامی عوام کی خوراک کی کفالت کا دعویٰ کرتا ہے۔گذشتہ ہفتے ایرانی پارلیمانی ریسرچ سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افراط زر قابو سے باہر ہوچکاہے جس کے نتیجے میں مہنگائی میں اضافہ اور روز مرہ کے استعمال کیا اشیاء کی قیمتیں بھی شہریوں کی پہنچ سیدور ہورہی ہیں۔