واشنگٹن (آئی این پی )2018کے بر عکس سال روا ں کا آ غاز ہو تے ہی پاکستان کے لیے امریکا کی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی نظر آ گئی، امر یکی صدر ڈو نلڈ ٹرمپ نے کا بینہ اجلاس کے بعد میڈ یا سے گفتگو میں پاکستان کو مثبت پیغام دیتے ہوئے نئی پاکستانی قیادت سے جلد ملاقات کی خواہش ظاہر کر دی، انہو ں نے مز ید کہا کہ ما ضی میں پاکستان ہمارے ساتھ ٹھیک طریقے سے نہیں چل رہا تھا۔
اس لیے پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر دینا بند کر دیئے، ایسے ملکوں کی امداد بند کررہے ہیں جو ہمیں کچھ نہیں دیتے، ان کا کہنا تھا کہ اب وہ پا کستان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کر نے کے خوا ہشمند ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا طالبان سے اور دوسرے لوگوں سے مذاکرات کر رہا ہے جو درست ہے، روس کبھی سوویت یونین تھا اور افغانستان نے اسے روس بنایا کیوں کہ سوویت یونین افغانستان میں جنگ لڑتے ہوئے دیوالیا ہو گیا تھا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس افغانستان میں اس لیے گیا تھا کہ دہشت گرد روس میں داخل ہو رہے تھے اور روس کو افغانستان میں مداخلت کا حق تھا۔صدر ٹرمپ کے اس بیان پر ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے یہ باتیں کر کے افغانستان میں نہ صرف سابق سوویت یونین کی مداخلت جائز قرار دے دی بلکہ ان کا مقصد افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کی راہ بھی ہموار کرنا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ برس یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے ہی دونوں ملکوں کے تعلقات تنا کا شکار ہیں،ٹرمپ نے اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔