اسلام آباد ( آن لائن ) امریکہ کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بامقصد بنانے کیلئے پاکستان نے ایران، چین اور روس کو اعتماد لے لیا ہے، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہنگامی دوروں کے ذریعے امریکہ ، طالبان مذاکرات سے متعلق خطے کے اہم دوست ممالک کو آگاہ کرنے میں اہم کردار اداکیا تاہم افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اہم دور میں افغانستان نے پاکستان کیلئے سفارتکاری میں نووار شکراللہ عاطف کو پاکستان میں سفیر تعینات کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، اس صورتحال افغانستان نے پاکستان کیلئے شکراللہ عاطف مشعل کو بطور سفیر کو تعینات کردیا ہے ، شکر اللہ عاطف نے گزشتہ دنوں اپنی اسناد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو پیش کردی ہیں ۔ افغانستان کے سفیر کا بطور سفیر سفارتی کاری کا یہ پہلا تجربہ ہے، اس سے قبل وہ بحیثیت چیئرمین کرکٹ بور ڈ، افغانستان کام کرچکے ہیں۔32سالہ افغان سفیر نے پاکستان میں سفارت کاری کا آغاز ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستان میں کرکٹ سٹار سے سیاستدان بننے والے عمران خان وزیر اعظم کے عہدے پر کام کررہے ہیں۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر نئے افغان سفیر کو مخدوش پاک، افغان سیاسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اہم کردار اداکرتے ہوئے سفارت کاری کے میدان میں تیز ترین اننگز کھیلی ہوگی۔بعض ذرائع کے مطابق اْن کی تقرری کا فیصلہ کئی ماہ پہلے ہوا تھا، لیکن اْنھوں نے اپنے کام کا آغاز ایسے وقت میں کیا جب کابل میں افغان صدر اشرف غنی نے اپنی کابینہ میں طالبان اور پاکستان مخالف سمجھے جانے والے این ڈی ایس کے دو سابقہ سربراہان کو وزارت داخلہ اور دفاع کے قلمدان دیے تھے۔نئے افغان سفیر دسمبر 2016 میں افغان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے اور کچھ مہینے پہلے تک اسی عہدے پر فائز تھے۔موجودہ افغان سفیر نے افغان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ،
تاہم سال 2017میں کابل میں ہونیو الے ایک خود کش حملے کے بعد افغان کرکٹ بور ڈ نے پاکستان کے ساتھ دوستانہ میچز کا بائیکاٹ کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ افغانستان میں آج بھی وہاں ہونے والی شدت پسندی کے ہرواقعے کی ذمہ داری اسلام آباد پر ڈالتے ہیں اور پاکستان پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ پاکستان میں شدت پسندوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں۔ایسے حالات میں جب امریکہ اور طالبان کے براہ راست مذاکرات شروع ہو چکے ہیں اور افغانستان میں اگلے سال جون میں صدارتی انتخابات بھی ہورہے ہیں، ایسی صورتحال میں نئے افغان سفیر پر ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان اچھے تعلقات قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں۔