پاکستان کے تمام مسیحی بھائی میری طرف سے‘ میری ٹیم کی طرف سے اور ایکسپریس میڈیا گروپ کی طرف سے کرسمس کی مبارکباد قبول کریں۔ خواتین وحضرات ہم پاکستانی دو منافقتوں کی وجہ سے پوری دنیا سے جوتے کھا رہے ہیں‘ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والے ہیں۔۔لیکن ہم میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایک بھی عادت (موجود) نہیں‘ آپ اسوہ حسنہ دیکھئے اور ۔۔اس کے بعد خود کو ٹٹول کر دیکھئے اور اپنے آپ سے پوچھئے کیا
ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے (امتی) کہلانے کے قابل ہیں‘ آپ کا دل یقیناًافسوس سے بوجھل ہو جائے گا اور دوسری منافقت ہم قائداعظم کے ملک میں پیدا ہوتے ہیں‘ ہم ۔۔ان کے ملک میں رہتے ہیں اور ہم ۔۔ان کے ملک سے جی بھر کر فائدہ بھی (اٹھاتے) ہیں ۔۔لیکن ہم میں قائداعظم کی کوئی خوبی بھی (موجود) نہیں‘ دیانت ہو‘ سچائی ہو‘ قانون کی پابندی ہو‘ اللہ پر یقین ہو‘ عزم ہو‘ حوصلہ ہو‘ جرات ہو یا پھر اپنی چادر کے مطابق پاؤں پھیلانے کی عادت ہو ہم میں قائداعظم کی ایک بھی خوبی (موجود) نہیں چنانچہ آپ فیصلہ کیجئے جب ہم قائداعظم جیسے بانی اور محسن کے ساتھ منافقت کریں گے اور اپنے رسول کے احکامات اور سنت کی خلاف ورزی کریں گے تو پھر ہم دنیا اور آخرت دونوں میں جوتے نہیں کھائیں گے تو ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا‘ ہماری زندگی میں دو محمد تھے‘ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اور بانی پاکستان‘ ہم نے ۔۔ان دونوں کے ساتھ وفا نہیں کی‘ ہم ۔۔ان دونوں جیسے نہیں بن سکے چنانچہ ہم ۔۔اس بے وفائی‘ ۔۔اس منافقت کی سزا (بھگت) رہے ہیں اورہم بھگتتے رہیں گے۔ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں ،قائداعظم کا یہ یوم ولادت بھی چور‘ چور اور کرپٹ کرپٹ کی آوازوں میں ضائع ہوگیا‘ آوزیں کب تک آتی رہیں گی اور ہمیں قائداعظم کے پاکستان تک پہنچنے کیلئے مزید کتنا سفر کرنا پڑے گا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ وزیراعظم نے آج قوم کو خوشخبری سنائی‘ نیا پاکستان ہی قائداعظم کا پاکستان ہو گا‘ ہم نئے پاکستان سے کتنے دور ہیں‘ ہم ۔۔اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔