اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ن لیگ کے ایم این اے افضل ندیم کھوکھر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے گرفتار، شہری کی اراضی پر قبضے کا مقدمہ درج تھا، وکلا کی عبوری ضمانت کروانے کیلئے مہلت کی استدعا مسترد، کوئی ٹائم نہیں ملے گا، چیف جسٹس نے استدعا مسترد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی
سربراہی میں اراضی پر قبضہ کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ن لیگ کے ایم این اے افضل ندیم کھوکھر کی فوری گرفتاری کا حکم دیا جنہیں لاہور رجسٹری سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ افضل ندیم کھوکھر کے وکلا نے اس موقع پر چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عبوری ضمانت کروانے کیلئے مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ کوئی ٹائم نہیں ملے گا۔ افضل ندیم کھوکھر پر شہری کی زمین پر قبضے کا مقدمہ درج تھا۔ متعلقہ ایس پی کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ تھانہ نواب ٹائون میں 34مرلے اراضی پر قبضہ کیا گیا تھا جس کا مالک بیرون ملک مقیم ہے۔ شہری کے مطابق جس اراضی پر کھوکھر پیلس تعمیر کیا گیا ہے اس میں اس کی 34مرلے اراضی بھی آتی ہے۔ عدالت کو بتایاگیا کہ کھوکھر برادران نے 500ایکڑ سرکاری اراضی قصور میں حاصل کر رکھی ہے جس میں کاشتکاری کی گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے فوری طور پر قصور کی 500ایکڑ سرکاری اراضی کھوکھر برادران سے واگزار کرا کے سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیا ۔ ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش جب سیف الملوک سے اراضی سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کو پٹواری اور تحصیلدار تک نام تک یاد نہیں تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان کھوکھروںکو کوئی
رعایت نہیں دی جائیگی، کھوکھر برادران اپنے علاقے میں منصف بنے بیٹھے ہیں، تصفیہ کرواتے پھرتے ہیں، بدمعاشی کرتے ہیں کوئی کیسے ان کے خلاف شکایت لیکر آئیگا۔ جس پر متعلقہ ایس پی کا کہنا تھا کہ کھوکھر برادران کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ تفتیش کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک ہفتے کے اندر کھوکھر برادران کی زمینوں کی مکمل پڑتال کر کے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اگر کھوکھر برادران تفتیش نہ کریں تو ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔