اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نوازشریف اور آصف علی زرداری ماضی کا قصہ بن جائیںگے یا پھر زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئیںگے؟لیکن آج کے دن سے تین سوال ضرور پیدا ہوتے ہیں،کیا ملک کی دونوں جماعتوں کی قیادت کی سیاست آج سے ختم ہو گئی؟جاوید چودھری کا تجزیہ‎

datetime 24  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

احتساب کے بارے میں کہتے ہیں یہ مچھلیاں پکڑنے والا جال ہوتا ہے‘ یہ جال ہمیشہ بڑی مچھلیاں پکڑنے کیلئے بنایا جاتا ہے لیکن جب بھی کوئی بڑی مچھلی اس میں پھنستی ہے تو یہ جال کو توڑ کر نکل جاتی ہے یا پھر پورا جال لپیٹ کر ساتھ لے جاتی ہے جبکہ پیچھے رہ جاتی ہیں پروفیسر میاں جاوید جیسی چھوٹی چھوٹی مچھلیاں‘ یہ چھوٹی مچھلیاں احتساب کے جال کی قیمت بھی پوری نہیں کر پاتیں اور یہ اکثر اوقات اپنی ہتھکڑی زدہ لاشوں کے ذریعے احتساب کے عمل کی بدنامی کا باعث بھی بن جاتی ہیں‘

حکومت کا کہنا ہے ہم نے آج ملک کی دو بڑی مچھلیوں کو احتساب کے جال میں پھانس لیا‘ میاں نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سات سال قید اور پونے چار ارب روپے جرمانے کی سزا ہو گئی جبکہ یہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیے گئے‘ آصف علی زرداری بھی چند دن بعد جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہو جائیں گے جس کے بعد جال اور مچھلیوں کی طاقت کا اندازہ ہو گا‘ یہ جال رہے گا یا پھر مچھلیاں۔ آج کا دن یقیناً آنے والے دنوں میں آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا‘ یہ لوگ ماضی کا قصہ بن چکے ہیں یا پھر یہ زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آتے ہیں‘ یہ فیصلہ آنے والے سورج کریں گے لیکن آج کے دن سے تین سوال ضرور پیدا ہوتے ہیں‘ پہلا سوال لوٹی ہوئی دولت ہے‘ کیا ریاست سرے محل اور سوئس اکاؤنٹس کے برعکس اس بار یہ دولت واپس لا سکے گی‘ اگر ریاست یہ رقم لے آئی تو پھر احتساب کا عمل کامیاب ہو جائے گا ورنہ دوسری صورت میں یہ رقم بھی جائے گی اور ہم جیل میں بند لیڈروں کی حفاظت‘ میڈیکل اور فائیوسٹار آمدورفت پر قوم کے مزید دس بیس کروڑ روپے خرچ کر دیں گے اور یوں عوام کا احتساب سے یقین اٹھ جائے گا‘ دوسراسوال‘ کیا یہ احتساب صرف پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ تک محدود رہے گا یا پھر حکمران اتحاد کے لوگ بھی اس جال میں پھنسیں گے‘ اگر حکمران اتحاد کے لوگ اقتدار میں اور اپوزیشن جیلوں میں رہے گی تو پھر بھی اس احتساب کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا  اگر حکمران باہر اور اپوزیشن اندر ہوگی تو بھی عوام احتساب پر یقین نہیں کریں گے اور تیسرا سوال اگر ریاست نے ایک بار پھر این آر او یا مفت تیل کے عوض ان لوگوں کو چھوڑ دیا تو پھر بھی لوگ احتساب کے لفظ سے نفرت کریں گے اور پھر یہ جال چھوٹی مچھلیوں اور ان کی ہتھکڑی زدہ لاشوں تک محدود ہو کر رہ جائے گا۔ کیا ملک کی دونوں جماعتوں کی قیادت کی سیاست آج سے ختم ہو گئی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ ہم آج کے فیصلوں کے چند پوشیدہ پہلوؤں پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…