پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ 5 سال کے لیے ‘ڈیجیٹل پالیسی’ کا اعلان کردیا جس کی بدولت صوبے کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے شرح خواندگی کو بہتر بنایا جائے گا۔ پشاور میں منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے 2023-2018 کے لیے پانچ سالہ ڈیجیٹل پالیسی کا اعلان کیا۔ پالیسی کے تحت چار شعبوں پر خصوصی طور پر توجہ دی جائے گی۔
جس میں عوام کی ٹیکنالوجی تک رسائی، گورننس، معیشت اور مہارت شامل ہے۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ محمود خان کے معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش، پاکستان میں عالمی بینک کے ڈائریکٹر ملندا گُڈ سمیت ٹیکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ پالیسی میں زور دیا گیا ہے کہ سابق فاٹا کے اضلاع میں اس کا فوری طور پر اطلاق کرتے ہوئے وہاں کے عوام کو ڈیجیٹل سروسز تک رسائی فراہم کی جائے، بصورت دیگر وہ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت پسماندہ تصور کیے جائیں گے۔ صوبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر توجہ بڑھانے پر بھی زور دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تکنیکی شعبہ میں خواتین کی شمولیت کو پچاس فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ صوبے میں انٹرنیٹ کو 1995 میں متعارف کرا دیا گیا تھا، لیکن بدقسمتی سے آج بھی حکومتی اداروں میں کام کاغذ اور فائلوں کے پرانے طریقہ کار سے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرانے طریقہ کار پر عملدرآمد وسائل کے ساتھ ساتھ وقت کا بھی ضیاع ہے لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ تمام سرکاری اداروں میں لوگ اپنے دیگر کاموں کے لیے نجی ای میل آئی ڈیز کا استعمال کر رہے ہیں۔ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اس طریقہ کار سے ناصرف سرکاری اور نجی کام آپس میں مل جائیں گے، بلکہ ساتھ ساتھ سیکیورٹی رسک بھی ہو گا۔ پانچ سالہ ڈیجیٹل پالیسی کے تحت صوبہ خیبر پختونخوا میں 2023 تک سستے اور معیاری انٹرنیٹ سہولت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور ڈیجیٹل صلاحیت کے ذریعے صوبے میں شرح خواندگی کے لیے کام کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اگلے پانچ سال کے دوران معاشی انقلاب کے لیے ڈیجیٹل
ترسیلات کو بڑھایا جائے گا اور صوبے میں زیادہ سے زیادہ آن لائن کاروبار کے فروغ کی کوشش کی جائے گی۔ اس پالیسی کی مدد سے صوبے کے سرکاری اداروں میں بھی جدید ٹیکنالوجی متعارف کراتے ہوئے ڈیجیٹل پالیسی کی مدد سے واضح شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش نے کہا کہ ڈیجیٹل پالیسی ہمارے 100 روزہ ایجنڈے کا حصہ نہیں تھی لیکن اس کے باوجود ہم نے اس کی ضرورت
محسوس کرتے ہوئے 100 سے کم دن کے اندر اسے تیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حال میں صوبے میں ضم کیا جانے والے سابقہ فاٹا کے اضلاع ملک کے دیگر حصوں کی نسبت ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے لحاظ سے بہت پیچھے ہیں، جبکہ ہمارے صوبے میں باصلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں جو اس پالیسی سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں۔ ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر میلنڈا گُڈ نے خیبر پختونخوا حکومت کے اس اقدام کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک اس منصوبے کی کامیابی کے لیے بھرپور تعاون کرے گا۔