ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

وائٹ ہاؤس میں ذاتی نوعیت کے اخراجات جیب سے کرتے تھے : مشال اوبامہ

datetime 14  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی )سابق امریکی خاتون اول مشال اوبامہ نے بتا یا ہے کہ وائٹ ہاوس میں ذاتی نوعیت کے تمام اخراجات ہمیں اپنی جیب سے کرنے ہوتے تھے ،ہم اپنے مہمانوں پر آنے والے اخراجات کا بل خود دیتے تھے ،حتیٰ کہ وائٹ ہاوس کا سٹاف مونگ پھلی کے دانے بھی گن کر پیسے وصول کرتا تھا۔

اپنے ایک انٹر ویومیں انہوں نے بتا یا کہ وائٹ ہاوس کے سٹاف نے ہمیں کہا کہ آپ کچھ بھی آرڈر کر کے حاصل کر سکتے ہیں لیکن میں باراک اوبامہ کو کہا کرتی تھی کہ انہیں کبھی نہ کہنا کہ تمہیں کچھ چاہیے کیو نکہ پھر ہمیں پیسے ادا کرنے پڑیں گے ۔ایک بار باراک اوبامہ نے مچھلی کھائی جو انہیں بہت مزے کی لگی لیکن جب مہینے کے آخر میں ہمارے پاس بل آیاتودیکھا یہ مچھلی چین کی تھی تو باراک اوبامہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ مچھلی اتنی بھی اچھی نہیں تھی ۔مشال اوبامہ نے کہا کہ بعض امریکی سوچتے ہیں کہ وائٹ ہاوس ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے چلتا ہے لیکن ہمیں وائٹ ہاوس میں ذاتی نوعیت کی ہر چیز کے لیے بلوں کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے ،کھانے کی ہر چیز کے لیے پیسے ادا کرنے پڑتے تھے ، وائٹ ہاوس کا سٹاف مونگ پھلی کے دانے بھی گن کر پیسے وصول کرتا تھا اور مہینے کے آخر میں اس کا بھی بل آتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ میں کوئی شکایت نہیں کررہی لیکن یہ بات بہت سے امریکی لوگوں کو سمجھ نہیں آتی ۔وائٹ ہاوس میں جو بھی لوگ ہمیں ملنے آتے تھے ان کے کھانے پینے کے اخراجات ہم خود برداشت کرنے پڑتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس اپنے گھر کی طرح لگتا تھا ،کوئی بھی مکان گھر اس وقت بنتا ہے جب آپ اس میں کچھ لے کر جاتے ہیں ۔مشال اوبامہ نے کہا کہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ کو وائٹ ہاوس یاد آتا ہے تو میں جواب دیتی ہوں کہ مجھے وائٹ ہاوس یاد نہیں آتا کیونکہ اس گھر میں ہمارے لیے جو اہم باتیں تھیں وہ سب ہم اپنے ساتھ لے کر گئے اور وہ باتیں ابھی بھی ہمارے پاس ہیں جن میں خاندان ،اقدار ،دوستی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاوس بہت خوبصورت اور تاریخی ہے ،وہاں پر رہنا عزت و احترام کی بات ہے لیکن لوگ ہی اسے ایسا عزت دار گھر بناتے ہیں جیسا وہ ہے ۔

موضوعات:



کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…