بیجنگ(آئی این پی)پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے نام امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ خط سے امریکہ کی ناکام افغان پالیسی کا اظہار ہوتا ہے۔ امریکی صدر نے افغان پالیسی کے بارے میں یوٹرن لیا ہے۔پہلے انہوں نے ٹویٹر پر غصے کا اظہار کیا پھر چند روز بعد انہوں نے علاقائی سلامتی کے سلسلے میں اسلام آباد کی کوششوں کو سراہنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
ان خیالات کا اظہار چین کے معروف اخبار’’گلوبل ٹائمز‘‘ نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے امریکہ نے پاکستان کی مسلسل شکایت کی کہ وہ امریکی امداد کے بدلے کچھ نہیں کر رہا اور2.25ارب ڈالر کی فوجی امداد روک لی،اس نے امریکی ملٹری اکیڈمیوں میں پاکستانی فوجیوں کی تربیت بھی روک دی۔اخبار لکھتا ہے کہ ٹرمپ نے خط میں زور دیا ہے کہ امریکہ اور پاکستان دونوں نے افغانستان کی جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان کوعلاقائی امن عمل میں مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔یوٹرن میں تجویز کیا گیا ہے کہ جنگ کا خاتمہ امریکہ کی خواہش ہے۔ٹرمپ کا خط اس عالمی تناظر میں سامنے آیا ہے جب روس نے افغان طالبان کی موجودگی میں ماسکو میں افغان امن کانفرنس کی میزبانی کی۔اس میں ایران کو بھی دعوت دی گئی تھی۔اگرچہ اس کانفرنس کے فوری ثمرات سامنے نہیں آئے تاہم یہ پہلی عالمی کانفرنس تھی جس کی صدارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن نے کی۔طالبان کا کانفرنس میں شرکت کرنا ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن کیساتھ مذاکرات کرنا ہی ان کا واحد سفارتی آپشن نہیں ہے۔تمام علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ افغانستان کے امن عمل میں اپنی بالادستی کھو رہا ہے اور یہ ایسی بات ہے جو ٹرمپ انتظامیہ نہیں چاہتی۔اخبار کے مطابق پہلے ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان کی مستقبل کی تعمیر میں بھارتی کردار کو نمایاں طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی اور پاکستان کو واضح طور پر یچھے دھکیل دیا اور اسلام آباد کو مجبور کرنے کی کوشش کی کہ وہ وہی کرے جو واشنگٹن کہتا ہے۔ لیکن طالبان کیساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد اب امریکہ کو احساس ہو گیا ہے کہ اسے پاکستان کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔