نیو یارک ( این این آئی )دو سالہ پاکستانی نژاد امریکی بچی کی جان بچانے کے لیے خون کے ایک نایاب گروپ کی ضرورت ہے جس کی دنیا بھر میں تلاش شروع کر دی گئی ہے۔بی بی سی کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا زینب مغل نامی اس بچی کو بڑی مقدار میں خون کی ضرورت ہے اور اس کا خون کا گروپ دنیا کا نایاب ترین گروپ ہے جس کی وجہ سے اس کی تلاش میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کا گروپ ٹیسٹ کیا گیا ہے لیکن اب تک صرف تین لوگ ایسے ملے ہیں جن کا یہی گروپ ہے تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں زینب کے علاج کے لیے سات سے دس عطیہ کنندگان کی ضرورت ہے۔چند ماہ قبل پتہ چلا تھا کہ زینب کو نیوروبلاسٹوما نامی مرض ہے جو خاص طور پر بچوں کو نشانہ بناتا ہے۔جب تک زینب کا علاج چلتا رہے گا، اسے خون کی ضرورت پڑتی رہے گی۔ بتایا گیا ہے کہ بچی کے خون کا گروپ ایسا ہے جو صرف پاکستانی، انڈین یا ایرانی نژاد لوگوں میں پایا جاتا ہے تاہم ان ملکوں میں بھی صرف چار فیصد لوگوں کا یہی گروپ ہے۔دو عطیہ کنندگان امریکہ جبکہ ایک برطانیہ سے ملا ہے۔خون پر تحقیق کے ادارے ون بلڈ کی لیبارٹری مینیجر فریڈا برائٹ نے کہاکہ یہ خون اس قدر نایاب ہے کہ میں نے اپنی 20 سالہ پیشہ ورانہ زندگی میں پہلی بار اس قسم کے انتقال خون کا تجربہ کیا ہے۔ خون سے ان کے مرض کا علاج نہیں ہو گا لیکن ان کے علاج کے دوران اس کی ضرورت پڑے گی۔زینب کے والد راحیل مغل کا تعلق پاکستان سے ہے انہیں ستمبر میں پتہ چلا کہ زینب کو یہ مرض ہے۔ زینب کے والدین نے اپنا خون دینے کی پیشکش کی لیکن معلوم ہوا کہ ان کا خون زینب کے خون سے نہیں ملتا جبکہ خاندان کے بہت سے لوگوں نے بھی خون دینے کی کوشش کی لیکن یہ گروپ میچ نہیں ہوا ۔علاج سے زینب کی رسولی گھٹنا شروع ہو گئی ہے لیکن آگے چل کر ہڈی کے گودے کے ٹرانسپلانٹ کی بھی ضرورت پڑے گی۔راحیل نے کہامیری بیٹی کی زندگی کا انحصار خون پر ہے، عطیہ کنندگان زبردست کام کر رہے ہیں اور میں اسے کبھی نہیں بھول پاؤں گا۔