ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

حکومت 100 دنوں میں غیر مقبولیت کی بلندیوں کو چھو رہی ہے تو اس کی واحد وجہ کیا ہے؟ حکومت اپنی زبان کے بنے جال میں پھنستی چلی جا رہی ہے، حکومت کے سو دن‘ قوم نے کیا پایا؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

زبان جسم کا واحد عضو ہے جس میں ہڈی نہیں ہوتی لیکن یہ آپ کی ساری ہڈیاں تڑوا سکتی ہے‘ بزرگ صدیوں سے نوجوانوں کو بتاتے آ رہے ہیں پہلے بار بار تولو اور پھر بولو اور جو انسان اپنی زبان‘ اپنے لفظوں پر قابو نہیں پا سکتا وہ دنیا میں کسی کو کنٹرول نہیں کر سکتا وغیرہ وغیرہ اور مجھے محسوس ہوتا ہے ہماری موجودہ حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ اس کی اپنی زبان ہے‘ حکومت کے سو دن پورے ہو چکے ہیں‘حکومت 29 نومبر کو ان سو دنوں کی تکمیل پر کنونشن سنٹر میں جشن منائے گی

لیکن آپ اس جشن سے پہلے ملاحظہ کیجئے حکومت نے سو دنوں کیلئے کون کون سے گول طے کئے تھے، یہ عمران خان کے اپنے وعدے ہیں‘ یہ درست ہے پچھلے سو دنوں میں سول اور ملٹری ریلیشن شپ ٹھیک رہے‘ ٹرمپ ہوں یا مودی ہوں وزیراعظم فارن پالیسی میں ایکٹو بھی رہے‘ تجاوزات کے خلاف دھڑا دھڑ آپریشن بھی ہوئے‘ سٹیزن پورٹل بھی بنا‘ کفایت شعاری بھی ہوئی اور کرپشن کے خلاف حکومت کے بیانیے میں بھی تسلسل رہا لیکن سوال یہ ہے حکومت نے مہنگائی‘ بے روزگاری‘ لالیس نیس‘ بیورو کریسی میں اصلاحات اور معاشی بہتری کیلئے کیا کیا‘کیا یہ حقیقت نہیں سو دنوں میں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا‘ قرضے بھی بڑھے‘ بے روزگاری اور مس گورننس میں بھی اضافہ ہوا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار سو دنوں میں پارلیمنٹ میں کوئی قانون پاس نہیں ہوا اور پنجاب اور وفاق کی اسمبلیوں میں سٹینڈنگ کمیٹیاں تک نہیں بن سکیں چنانچہ میں آج کہنے پر مجبور ہوں عمران خان کو کسی اور شخص‘ کسی اور پارٹی کا چیلنج درپیش نہیں‘ یہ اور ان کے وعدے خود ان کیلئے چیلنج ہیں‘ یہ اپنے خود دشمن ہیں‘ آپ اگر کر نہیں سکتے تھے تو آپ نے کہا کیوں تھا اور آپ مسلسل کہہ کیوں رہے ہیں چنانچہ حکومت اگر سو دنوں میں غیر مقبولیت کی بلندیوں کو چھو رہی ہے تو اس کی واحد وجہ یہ خود ان کی زبان اور ان کے وعدے ہیں‘ حکومت اپنی زبان کے بنے جال میں پھنستی چلی جا رہی ہے اور یہ پھنستی چلی جائے گی چنانچہ حکومت کو باہر نہیں اپنے اوپر توجہ دینی چاہیے۔حکومت کے سو دن‘ قوم نے کیا پایا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…