ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چینی قونصل خانے پر حملے کے دوران کماندو ایکشن میں نظر آنے والے وفاقی وزیرفیصل واوڈا خود پر تنقید کرنے والوں کیخلاف برس پڑے،وجہ بتادی

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) چینی قونصل خانے پر حملے کے دوران کماندو ایکشن میں نظر آنے والے وفاقی وزیرفیصل واوڈا خود پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کھل کربرس پڑے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹرپیغام میں انہوں نے کہاکہ اپنے دفاع میں لائسنس یافتہ استعمال کرنا میراحق ہے۔ جنہیں میرے وہاں ہونے سے مسئلہ تھا ، میری جانب سے وہ جہنم میں جائیں۔

گزشتہ روز چینی قونصلیٹ پر حملے کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچنے والے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی دبنگ انٹری کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔نائن ایم ایم کی پستول کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچنے والے فیصل واوڈا نے پہنچتے ہی بلٹ پروف جیکٹ پہنی تھی۔مشہور زمانہ فلم ریمبو کے کمانڈر کی یاد تازہ کرنے والے واوڈا سوشل میڈیا صارفین کیلئے دلچسپ موضوع بن گئے جس پر انہوں نے رنگا رنگ تبصرے کیے۔صارفین کے تبصروں کا نچوڑ یہ تھا کہ فیصل واوڈا کا جذبہ حب الوطنی قابل ستائش ہے لیکن شاید وہ یہ بھول گئے کہ بطوروفاقی وزیربرائے آبی وسائل ان کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق اقدامات بروئے کار لائیں کیونکہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔شدید تنقید پراپنے ردعمل میں فیصل واوڈا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ میں اسی علاقے میں تھا جب مجھے اطلاع ملی جس کے بعد میں نے متعلقہ اداروں کو بھی اطلاع دی ۔ ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے میں دورنہیں بھاگا، اپنے دفاع میں لائسنس یافتہ استعمال کرنا میراحق ہے۔ کم از کم میں کی بورڈز کے پیچھے چھپنے اور لغویات بکنے والے بہت سے بزدل افراد کی طرح نہیں ہوں۔ایک اور ٹویٹ میں فیصل واوڈا نے لکھا کہ میں تمام لفافہ صحافیوں اور سوشل میڈیا کے بزدلوں کو جانتا ہوں جن کا کام صرف تنقید کر کے دبکے رہنا ہے۔ بطور وفاقی وزیر یہ میرا کام تھا کہ میں وفاقی ایجنسیوں کی مدد کرتا۔ جب وطن کو ضرورت ہو تو میں بھاگتا نہیں ہوں، جنہیں میرے وہاں ہونے سے مسئلہ تھا ، میری جانب سے وہ جہنم میں جائیں۔فیصل واوڈا نے تنقید کرنے والوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ کم از کم میں آپریشن کے آغاز سے اختتام تک وہاں موجود تو تھا، کیا وہاں کوئی میڈیا رپورٹر تھا؟ ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…