پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نیشنل سیکورٹی کو خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے پاکستان کے مزیدمتعدد اہم علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی کی تیاریاں،بڑا فیصلہ کرلیاگیا

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ کمیٹی میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی ہدایات پر بلوچستان کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی رپورٹ پر غور، بلوچستان کے متعدد علاقوں ٹیلی کام سروسز کی عدم فراہمی اور یو ایس ایف (USF)کے یونیورسل سروسز فنڈ کے فاٹا اور کے پی کے میں نامکمل منصوبہ جات کو زیر بحث لایا گیا ۔

چیئرمین پی ٹی اے محمد نوید نے کمیٹی کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے نیشنل سیکورٹی کو خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے 7 اضلاع میں ٹیلی کیمونیکیشن کی سروس معطل کی گئی تھی ۔ جن میں قلات ، چمن ، آواران ، پشین ، خران ، دلبندین اور کیچ کے اضلاع شامل تھے فی الحال قلات آواران اور کیچ میں ڈیٹا سروس معطل ہے جبکہ باقی اضلاع میں مختلف ادوار میں ٹیلی کیمونیکیشن سروس بحال کی جا چکی ہے ۔پی ٹی اے کی جانب سے باقی علاقوں میں سروس کی بحالی کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بارہا یاددہانی کرائی جا چکی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ باقی علاقوں میں صرف سروسز کی بندش کا معاملہ زیر غور ہے سیکورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے زمینی حقائق کے مطابق رپورٹ فراہم کر دی جائے گی ۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ان علاقوں میں حالت کبھی کشید اور کبھی نارمل ہوتے ہیں سروس بحال کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے کوئی آگاہی رپورٹ یا درخواست فراہم کی جاتی ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہر تین ماہ بعد پی ٹی اے کاادارہ سروس کی بحالی کیلئے خود رابطہ کرتا ہے ۔کمیٹی ممبران نے کہا کہ ان علاقوں کی عوام کو تمام سہولیات حاصل کرنے کا حق ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی اے کے ساتھ مل کر ایسی جائزہ پالیسی پلان مرتب کرے گی جس سے ان مسائل سے نمٹا جا سکے گا۔ بلوچستان کے متعدد علاقوں میں ٹیلی کام سروسز کی عدم فراہمی کے بارے میں کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا 90 فیصد حصہ ابھی بھی ایڈوانس ٹیکنالوجی سے محروم ہے

جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں تھری جی سروس متعارف کرائی جا چکی ہے 2003 میں حکومت نے نئی پالیسی کے تحت سیلولر موبائل سیکٹر کو پیچیدہ قانونی پابندیوں سے آزاد کر دیا تھا ۔ اب یہ سیلولر آپریٹر کمرشل صورتحال کے تحت سروسز فراہم کرتے ہیں ۔ ایسے میں ممکن ہے کہ کچھ علاقوں میں یہ سروسز نہ ہوں تاہم اس کمی کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے یو ایس ایف گرانٹی لمیٹیڈ بنائی یہ کمپنی تمام سیلولر آپریٹر لائسنس کی شرائط کے تحت رقم فراہم کرتی ہے یو ایس ایف پسماندہ دور افتاد علاقوں میں جن میں سیلولر آپریٹر سروسز مالی وجوہات کی بناء4 پر کام نہیں کر سکتی

انہیں فنڈ فراہم کرتی ہے ۔ سینیٹر تاج آفریدی نے فاٹا میں یو ایس ایف کے حوالے سے پیکج پر تفصیلات طلب کر لیں اور کہا کہ کمیٹی اس کا از سرنو جائزہ لے گی ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت ایڈوانس ٹیکنالوجی کیلئے پرائیوٹ سیکٹر کو مجبور نہیں کر سکتی لہذا پی ٹی اے یو ایس ایف کے ذریعے ٹیکنالوجی کا اپ گریڈ کر سکتی ہے ۔سینیٹر تاج آفریدی نے کہا کہ فاٹا میں تھری جی سروسز بغیر کسی خاص وجوہات کے بند ہے جس کا اداروں کے پاس ریکارڈ بھی نہیں ہے ۔ وزارت تھری جی سروسز کی بحال کے حوالے سے کمیٹی کو تجاویز پیش کرے تاکہ وہاں کی عوام کو تھری جی سروسز کی سہولیات میسر ہو سکے ۔

انہوں نے کہا کہ میری گزشتہ ذیلی کمیٹی ان علاقوں کے دورے کرتی رہی ہے ۔لہذا ایسی تجاویز پیش کی جائیں جن کو ایک ٹائم فریم میں عملی جامہ پہنایا جا سکے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاٹا میں پچھلے ادوار کی نسبت اب زیادہ کام ہو رہا ہے سائٹس لگ جاتی ہیں لیکن کچھ علاقوں میں ملٹری اپریشن کی غیر حتمی صورتحال کی وجہ سروسز بحال نہیں کی جاتی ۔ذیلی کمیٹی نے سروس کی بحال کے حوالے اپنے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایک عام پالیسی ہو اور خاص طور پر مخصوص علاقوں کیلئے پالیسی اختیار کی جائے جس میں فاٹا اور بلوچستان کے معاملات کو الگ الگ طریقے سے دیکھا جائے ۔

فاٹا اور کے پی کے میں یو ایس ایف (USF)کے یونیورسل سروسز فنڈ کے نامکمل منصوبہ جات کمیٹی کو بتایا گیا کہ نومبر2017 میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے فاٹا میں نئے منصوبہ جات کے بارے میں خصوصی ہدایات دی گئیں تھیں جن پر کام جاری ہے ۔ لیکن ملٹری اپریشن اور سیکورٹی کی صورتحال کی وجہ سے تیزی سے کام مکمل نہیں کیا جا سکا جبکہ باجوڑ ، مالاکنڈ اور مہمند ایجنسی میں 62 میں سے 13 سائٹس لگائی جا چکی ہیں۔خیبر ایجنسی ، ایف آر کوہاٹ، پشاور کرک اور ہنگو میں 180 دنوں کی تاخیر سے 6 جون2018 سے دوبارہ کام شروع کیا گیا ہے جبکہ105 میں سے15 سائٹس لگائی جا چکی ہیں ۔سروس فراہم کرنے والے اداروں کی جانب سے منصوبہ جات مقررہ مدت میں مکمل ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز تاج محمد آفریدی اور ثنا جمالی کے علاوہ چیئرمین پی ٹی اے محمد نویدکے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…