واشنگٹن (آئی این پی ) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے فوجی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکا کا اہم اتحادی ہے، خطے میں دونوں کے مشترکہ مفادات ہیں، پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کا کردار کلیدی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی جاری ہے، دوسری جانب پینٹاگون کے ڈائریکٹرآپریشنز کرنل راب میننگ نے نیوز کانفرنس کے دوران
اسلام آباد کو جنوبی ایشیا میں واشنگٹن کا اہم اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکا کا اہم اتحادی ہے۔کرنل راب میننگ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے فوجی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، خطے میں پاکستان اورامریکا کے مشترکہ مفادات ہیں۔پینٹاگون کے ڈائریکٹرآپریشنزپریس نے مزید کہا کہ پرامن اورمستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کا کرداراہم ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹوئٹ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ٗ75ہزار جانیں قربان کیں ٗ 123ارب ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا ٗ امریکہ نے صرف 20ارب ڈالر کی معمولی امداد فراہم کی۔ پیر کو سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر کے پاکستان کے خلاف ٹوئٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے ریکارڈ درست کر نے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان نے اس جنگ میں 75ہزار جانیں قربان کیں اور معیشت کو123ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ۔امریکہ کی طرف سے صرف20ارب ڈالرکی معمولی
امداد فراہم کی گئی ۔عمران خان نے کہاکہ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوگئے اور کئی ملین افراد کو بے گھر ہونا پڑا ۔دہشتگردی کے خلاف جنگ نے عام پاکستانی شہریوں کی زندگی پر انتہائی سخت اثرات مرتب کئے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے زمینی اور فضائی راستے فراہم کئے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ کیا مسٹر ٹرمپ کسی اور اتحادی کا نام بتا سکتے ہیں جس نے اتنی قربانیاں دی ہوں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے امریکہ کو اس بات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے کہ ایک لاکھ چالیس ہزار نیٹو فوجیوں اور ڈھائی لاکھ افغان فوجیوں کی موجودگی اور مبینہ طورپر ایک ٹریلین ڈالر افغان جنگ پر خرچ کر نے کے باوجود طالبان پہلے کی نسبت آج کیوں زیادہ مضبوط ہیں ؟۔