بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

دماغ ذائقے کو کیسے پہچانتا ہے، سائنسدانوں نے راز پا لیا

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے دماغ میں ذائقے کے پانچ درجوں، نمکین، تلخ، ترش، شیریں اور خوشگوار ذائقہ کو پہچاننے والے مخصوص نیورون کا پتہ چلا لیا ہے۔سائنس کے معروف جریدے ’نیچر‘ میں یہ تحقیق شائع ہوئی ہے اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے برسوں سے چلی آنے والی بحث ختم ہو جائے گی کہ آخر دماغ ذائقے کو کیسے پہچانتا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی کی ٹیم نے زبان پر عیلحدہ علیحدہ ذائقوں کی پہچان کرنے والے سنسروں کو دکھایا اور پھر دماغ میں بھی اسی طرح کے سنسروں کی نشاندہی کی ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس تحقیق سے وہ بوڑھوں میں ذائقے کی پہچان کھو جانے کو واپس لا سکیں گے۔’یہ بس ایک فرضی بات ہے کہ زبان کی نوک پر ہی میٹھا ذائقہ معلوم ہوتا ہے۔‘سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زبان پر ذائقے کی پہچان کرنے والی تقریباً 8000 Taste Budsہیں جو ہر طرح کے ذائقے کی پہچان کے قابل ہیں۔مختلف قسم کے ذائقے کی پہچان کے لیے زبان پر آٹھ ہزار Taste Budsہوتے ہیں۔لیکن زبان پر موجود ذائقے کو پہچاننے والے Taste Buds میں موجود مخوص خلیے پانچ نمکین، تلخ، ترش، شیریں اور یومامی ذائقوں سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔جب انھیں کسی ذائقے کا پتہ چلتا ہے تو وہ دماغ کو سگنل بھیجتے ہیں تاہم دماغ ان کو کس طرح لیتا ہے اس پر ابھی بحث کی گنجائش ہے۔کولمبیا یونیورسٹی کی ٹیم نے چوہوں پر یہ تجربہ کیا کہ جب وہ کسی ذائقے سے ہم آہنگ ہوں تو جو نیورون اس سے حرکت میں آتے ہیں وہ روشن ہو جائیں۔ پھر انھوں نے دماغ کے اندر اپنے انڈوسکوپ کے ذریعے ان کو دیکھنے کی کوشش کی۔چوہے کو پانچ ذائقے والی چیزیں کھلائی گئیں اور یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی کہ ان سے چوہے کے دماغ کا کون سا حصہ روشن ہوتا ہے یا حرکت میں آتا ہے۔انھوں نے دماغ اور زبان کے درمیان براہ راست رابط پایا۔کہا جاتا ہے کہ شیر کی قبیل نے گوشت کھاتے کھاتے اپنے شیرینی کے ذائقے کو کھو دیا۔تحقیقی ٹیم کے پروفیسر چارلس زوکر نے بی بی سی کو بتایا: ’یہ خلیے مختلف ذائقوں سے خوبصورتی کے ساتھ ہم آہنگ ہیں اور آپ ذائقے کے مطابق دماغ میں اس کی نمائندگی کرنے والے حصے کو پاتے ہیں۔‘پروفیسر زوکر نے کہا: ’بڑھاپے میں لوگوں کھانے سے لطف اندوز نہیں ہو پاتے اور آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ یہ کس قدر صدمے کی بات ہے۔’ہمارا خیال ہے کہ یہ زبان پر موجود ذائقے کی پہچان کرنے والی کلیوں کی وجہ سے ہے۔ ہر پندرہ دن میں زبان پر ذائقے کے نئے خلیے آ جاتے ہیں لیکن یہ سلسلہ بڑھاپے میں کمزور ہو جاتا ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ اس نئی تحقیق سے اس مسئلے سے نجات حاصل ہو سکتی ہے اور ذائقے کو بڑھایا جا سکے گا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…