اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے توہین رسالت ؐ کے جرم میں سزائے موت کی ملزمہ آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ آنے کےبعد عدالتی روبکار موصول ہونے پر اسے جیل سے رہا کر دیا گیا ہے اور ایسے میں آسیہ مسیح کی بیرون ملک منتقلی کی خبریں سامنے آنے پر حکومت کی جانب سے ان کی خبروں کی تردید کر دی گئی ہے کہ آسیہ مسیح بیرون ملک چلی گئی ہے۔
میڈیا پر آنیوالی خبروں کے مطابق بتایا گیا ہے کہ کیونکہ آسیہ مسیح کی رہائی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر ہو چکی ہے لہٰذا وہ ملک سے باہر نہیں جا سکتی تاہم یہ خبر بھی میڈیا کی زینت بن چکی ہے کہ دو ممالک نے آسیہ مسیح کو پناہ کی پیش کش کی ہے جبکہ برطانویہ نے آسیہ بی بی کو پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے آسیہ بی بی کی پناہ کی اپیل مسترد کر دی ہے۔ اس خوف کا اظہار کیا گیا ہے کہ برطانیہ کو اپنی 12 لاکھ سے زائد مسلمان کمیونٹی کی طرف سے شدید ردعمل اور بد امنی کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے برطانیہ کا مؤقف ہے کہ آسیہ بی بی کی آمد سے سکیورٹی خدشات اور بے چینی بڑھے گی اور بیرون ملک برطانوی سفارتکاروں کو بھی خدشات لاحق ہوں گے جن پر لوگ حملہ کر سکتے ہیں۔ آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے برطانیہ کی وزیر اعظم سے اہلیہ کو تحفظ دینے کی اپیل کی تھی۔ آسیہ بی بی کی بیرون ملک پناہ کے لئے کام کرنے والی کمیونٹی کا کہنا ہے کہ برطانیہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے آسیہ بی بی کو پناہ نہیں دے گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالتؐ میں سزائے موت پانیوالی ملزمہ آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ دیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ آسیہ مسیح کی رہائی کےفیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں نظر ثانی کی اپیل دائر کی جا چکی ہے جبکہ دوسری جانب عدالتی روبکار موصول ہونے پر آسیہ مسیح کو جیل سے رہا کر دیا گیا اور وہ نامعلوم مقام پر اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان میں ہی قیام پذیر ہیں۔