اسلام آباد(این این آئی) پنجاب حکومت نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی توہین رسالت کیس میں بریت کے ردعمل میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور نقصانات کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق مظاہروں،
دھرنوں اور توڑ پھوڑ سے نجی و سرکاری املاک کو 26 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔واضح رہے کہ توہین رسالت کے جرم میں ماتحت عدالتوں سے سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو خاتون کی رہائی کے احکامات جاری کیے جس کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کیا گیا۔احتجاج کے دوران کئی شہریوں میں مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے کئی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی تھی، 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کردیئے گئے تھے تاہم چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 6 نومبر کو آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے رد عمل میں توڑ پھوڑ کا نوٹس لیا اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مظاہروں کے دوران 3 دن میں ہونے والے نقصانات کی رپورٹ طلب کی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے جلاؤ گھیراؤ سے متاثرہ عوام کے نقصانات کی تلافی کیلئے نوٹس لیا۔ پنجاب حکومت نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی توہین رسالت کیس میں بریت کے ردعمل میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور نقصانات کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق مظاہروں، دھرنوں اور توڑ پھوڑ سے نجی و سرکاری املاک کو 26 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔