بیجنگ(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام چین کی اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی کے نفاذ کے بعد چین کے ساتھ تعاون کے تعلقات قائم کرنے کے لئے یو این کا پہلا ترقیاتی ادارہ ہے۔ گزشتہ چالیس سالوں میں دونوں فریقین نے مختلف شعبوں میں تعاون کے ذریعے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں،اور چین کی معاشی و سماجی ترقی کے لیے مدد کی جارہی ہے. چین طویل عرصے
تک ترقی پذیر ملک رہے گا، اور چینی ترقی ابھی تک نا مکمل اور غیر متوازن ہے۔ ان خیالات کا اظہار چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے بیجنگ میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے انچارج اچیم سٹینرکے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ چینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ترقیاتی منصوبوں کو پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے ایجنڈے 2023 کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور چین یو این ڈی پی کے ساتھ مل کر تعاون کو مضبوط بنانے کا بھی خواہاں ہے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے انچارج اچیم سٹینر نے کہا کہ یو این ڈی پی نے چین کے ساتھ اچھے ساتھی کے تعلقات قائم کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یواین ڈی پی کثیر الطرفہ پسندی اور اقوام متحدہ کے کردار کے لئے چین کی حمایت پر اسے خراج تحسین پیش کرتا ہے .چین یو این ڈی پی کے ساتھ مل کر تعاون کو مضبوط بنانے کا بھی خواہاں ہے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے انچارج اچیم سٹینر نے کہا کہ یو این ڈی پی نے چین کے ساتھ اچھے ساتھی کے تعلقات قائم کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یواین ڈی پی کثیر الطرفہ پسندی اور اقوام متحدہ کے کردار کے لئے چین کی حمایت پر اسے خراج تحسین پیش کرتا ہے . یو این ڈی پی کو امید ہے کہ چین کے ساتھ پائیدار ترقی کے شعبے میں تعاون کو بڑھایا جائے گا تاکہ جنوب -جنوب تعاون کو فروغ دے کر ترقی کے تجربے سے فائدہ اٹھا یا جا سکے۔