اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک بھر میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد احتجاج ، جلائو گھیرائو اور دھرنے مگر آج سے دو سال قبل بھی ملک میں کچھ ایسی صورتحال تھی تاہم آج مذہبی جماعتیں میدان میں ہیں مگر اس وقت ملک کو بند کرنیوالے آج وزیراعظم ہیں۔ دونوں صورتحال میں فرق اپنی جگہ مگر ملک میں دھرنوں اور لاک ڈائون کی بنیاد عمران خان نے رکھی۔
آج سے ٹھیک دو سال قبل 2 نومبر 2016کو عمران خان نے اسلام آباد بند کرنے کی کال دی تھی۔عمران خان نے اس وقت کی نواز حکومت کے سربراہ نواز شریف کے خلاف پانامہ لیکس معاملے کی تحقیقات کیلئے حکومت پر دبائو بڑھانے کیلئےاسلام آباد لاک ڈائون کی کال دی تھی جس پر حکومت نے اپنے ردعمل میں اسلام آباد کو لاک ڈائون نہ کرنے دینے کا اعلان یا گیا۔ اپنے ردعمل میں اس وقت لیگی رہنما مشاہد اللہ خان کا کہناتھا اگر عمران خان نے اسلام آباد بند کرنے کی کوشش تو انہیں دہشتگرد کہا جائے گا جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ان کا جمہوری حق ہے آج جب عمران خان پاکستان کے وزیراعظم ہیں تو تاریخ ایک بار پھر اپنے آپ کو دہراتے ہوئے ان کے سامنے اسی طرح آکھڑی ہوئی ہے جس طرح وہ کبھی نواز حکومت کے سامنے کھڑے ہوئے تھے تاہم اس بار وجہ مختلف ہے۔ آج ملک بھر کی اہم ترین شاہراہیں بند ، وفاقی دارالحکومت مکمل طور پر مفلوج اور بند ہو چکا ہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں آج بروز جمعہ موبائل فون سروس معطل ہے۔ جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں آج تعلیمی ادارے بندرہے۔بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں جمعہ کے روز اکثر سرکاری اور نجی اسکول اور کالج بند رہے۔اور یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پورے ملک کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔اس صورتحال پر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔