اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خراب طرز حکمرانی اور بدعنوانی کے باعث پاکستان کی ترقی رکی رہی، سی پیک کی سرمایہ کاری پاکستان کو مشکلات سے نکالنے میں مددگار ثابت ہوگی، سی پیک پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کے مرحلے میں آگیا ہے، چین کے دورے کے حوالے سے پرامید ہوں، پاکستان چین کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ، وائٹ کالر جرم پکڑنے کے لئے خصوصی صلاحیت درکارہوتی ہے،
صدر شی چنگ پنگ نے کرپشن پر 400 چینیوں کو سزائے موت دی، چین کی قیادت سے ملاقات میں سیکھنے کا موقع ملے گا ، پاکستان کا بڑا مسئلہ جاری حسابات کا خسارہ ہے، جس پر جلد قابو پا لیں گے، پاکستان وسائل سے مالامال ہے، مگر ان کادرست استعمال نہیں ہوا،آئی ایم ایف ایسی شرائط لگا سکتا ہے جو عوام کے لئے مشکل ہوں،آئی ایم ایف کی شرائط عام آدمی پر زیادہ بوجھ ڈالتی ہیں،آئی ایم ایف کی شرائط سے مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے، معاشی مسائل کے حل کیلئے سعودی عرب نے ہماری بہت مدد کی۔ وہ جمعرات کو دورہ چین کے لئے روانگی سے قبل چینی میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔اس دوران انہوں نے کہا پاکستان چین کی دوستی مثالی ہے۔ میری عمر اتنی ہے جتنی پاکستان کی عمر ہے۔ جانتا ہوں کہ دونوں ممالک کے تعلقات کس طرح آگے بڑھ رہے ہیں۔ چین کے ساتھ ہماری سب سے بڑی پرانی دوستی ہے۔ پاکستانی جانتے ہیں چین ہر ضرورت کے وقت پاکستان کے ساتھ ہے۔ چین کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور پاکستانی عوام پاک چین دوستی کی طرف ہمیشہ دیکھتے ہیں اور چین کو اپنا قابل اعتماد دوست مانتے ہیں۔ سی پیک سے بیرونی سرمایہ کاروں اور مشکل حالات سے نکلنے کا موقع ملا۔ ہم سمجھتے ہیں یہ ایک بڑاموقع ہے۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ بدانتظامی کے باعث ہم نے وسائل کا صحیح استعمال نہیں کیا۔ کرپشن ہمیشہ ملکوں کو ترقی کرنے سے روکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں چین سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک وقت تھا چین میں بھی کرپشن اور غربت تھی لیکن چین نے کوشش کی اور اب چین دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے۔ چین نے حال ہی میں ترقی کی ہے اور چین نے ہر مشکل میں ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ۔ ہم ایسے بہت سے مسائل کو سمجھتے ہیں جن پر چین نے قابو پایا۔ ہم چین سے دیگر ملکوں کی نسبت زیادہ سیکھ سکتے ہیں۔ یہ میرا دوسراسرکاری دورہ ہے ۔ چین کے دورے سے پرامید ہوں۔ اس سے پہلے 7سال قبل چین کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان کی برآمدات میں اضافے کیلئے محنت کررہے ہیں۔ جو اصلاحات ہم نے پاکستان میں کی ہیں وہ اہم ہیں۔ مجھے یقین ہے اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے ہم نے اقدامات کیے ہیں۔ اگر ایک دفعہ ملک کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر اس مملکت میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی بڑھتے ہیں۔ جب ایک ملک محنت کرتا ہے تو اسے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ صنعتوں کو قدموں پر کھڑا کرنے کیلئے مدد کی ضرورت ہے ۔کا کہنا تھا کہ پاکستان وسائل سے مالامال ہے، مگر ان کادرست استعمال نہیں ہوا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین کے دورے کے حوالے سے پرامید ہوں، پاکستان چین کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے،پاک چین تعلقات کی تاریخ سے پوری طرح آگاہ ہوں،چین نے ہرمشکل میں ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے،پاکستان کے عوام چین کو قابل اعتماد دوست سمجھتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ وائٹ کالر جرم پکڑنے کے لئے خصوصی صلاحیت درکارہوتی ہے، صدر شی چن پنگ نے کرپشن پر 400 چینیوں کو سزائے موت دی، چین کی قیادت سے ملاقات میں سیکھنے کا موقع ملے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں خراب طرز حکمرانی اور بدعنوانی کے باعث ترقی کی رفتار رکی رہی، چین نے اپنے 700ملین افراد کو غربت سے نکالا ہے ، ہم بھی کرپشن سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کے مرحلے میں آگیا ہے، پاکستان کا بڑا مسئلہ جاری حسابات کا خسارہ ہے، جس پر جلد قابو پا لیں گے۔ کچھ ممالک چین کی ترقی سے خوفزدہ ہیں،چین کی برآمدات کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔عالمی تجارت کے راستے میں رکاوٹوں سے پوری دنیا متاثر ہوگی ،
چین بھی ماضی میں مسائل کا شکار رہا، تجربات سے استفادہ کرنا ہوگا،بدعنوانی اور غربت کے خاتمے کیلئے چینی تجربات قابل تقلیدہیں،پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لئے محنت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اداروں کو مستحکم کرنے اور طرز حکمرانی بہتر کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں،آئی ایم ایف ایسی شرائط لگا سکتا ہے جو عوام کے لئے مشکل ہوں،آئی ایم ایف کی شرائط عام آدمی پر زیادہ بوجھ ڈالتی ہیں،آئی ایم ایف کی شرائط سے مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے،پاکستان میں پہلے ہی عوام متاثر ہیں،عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے،
زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے تھے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ معاشی مسائل کے حل کیلئے سعودی عرب نے ہماری بہت مدد کی،متحدہ عرب امارات سے بھی مدد کے لئے کہا ہے،امید ہے یو اے ای سے بھی اچھی خبر ملے گی،چین کا دورہ ہمارے لئے مددگار ہوگا،خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتیں لگا سکیں گے،پاکستان کی کم ہوتی برآمدات کو بڑھانا چاہتے ہیں،سی پیک کے اگلا مرحلہ انڈسٹریل زون اور سرمایہ کاری ہے،سماجی شعبے میں چین کی مدد کے خواہشمند ہیں،سستے گھروں کے منصوبے میں بھی چین کی مدد چاہتے ہیں،پاکستان کی بڑی برآمدات ٹیکسٹائل ہے،
امید ہے ٹیکسٹائل کی برآمد ات بہتر کر سکیں گے،زرعی ،کھیلوں ،سرجیکل اور چمڑے کے سامان کی برآمدات کے مواقع ہیں،سی پیک کا پہلا مرحلہ سڑک اور پھر گوادر کی ترقی ہے،توانائی کے منصوبے بھی سی پیک کا حصہ ہیں،اب سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو رہا ہے،ہم برآمدات بڑھانے کے لئے مدد کے خواہشمند ہیں ۔وزیراعظم نے کہاکہ شنگھائی ایکسپو میں پاکستان پویلین کے ذریعے ملکی برآمدات کی نمائش کا موقع ملے گا۔صدر شی چن پنگ نے دعوت دے کر برآمدی اشیاء کی نمائش کا موقع دیا،شہری ترقی اور آلودگی سمیت چین کوبھی بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں،چھوٹے کسانوں کی آمدن بڑھا کر غربت کا خاتمہ ضروری ہے ،پاکستان کو برآمدات میں اضافے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں، چین تیزی سے ترقی کرتی دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔