لاہور (نیوز ڈیسک) امیر جماعۃ الدعوۃپاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ مسلمان ملکوں کی حکومتیں نبی اکرم ﷺ کی حرمت کا دفاع کرنے کی پابند ہیں۔ افسوس حکومت کی جانب سے آسیہ مسیح کیس صحیح معنوں میں لڑا ہی نہیں گیا۔حکومت فی الفور سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کرے اور کیس لڑنے میں رہ جانے والی کمزوریوں اورخرابیوں کا ازالہ کیا جائے۔ جماعۃالدعوۃ نامور وکلاء اور قانون دان حضرات سے مشاورت کر رہی ہے۔
اگر حکومت نے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر نہ کی تو جماعۃالدعوۃ کرے گی۔ ہم سڑکوں پر تشدد کے حامی نہیں‘ توہین رسالت قانون کے مطابق آسیہ مسیح کیس کا حل چاہتے ہیں۔شان رسالت ﷺ میں گستاخی پر توہین رسالت کی ملزمہ کو موت کی سزا ملنی چاہیے۔ علماء کرام آج خطبات جمعہ میں حرمت رسول ﷺ کو موضوع بنائیں اور ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ بین الاقوامی سطح پر انبیاء کی حرمت کے تحفظ کیلئے تحریک چلائیں گے ۔ مذہبی و سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں۔ وہ مرکز القادسیہ چوبرجی میں تحفظ حرمت رسول ﷺ کے حوالہ سے منعقدہ جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ ناموس رسالت کا مسئلہ کسی ایک ملک ، معاشرے کا نہیں پوری مسلم امہ کا مسئلہ ہے۔ بحیثیت مسلمان نبی اکرم ﷺ کی حرمت کا تحفظ ہر مسلمان پر فرض ہے۔ افسوس کہ مسلمان ملکوں کی حکومتیں اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہیں۔ نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے توہین آمیز خاکے شائع ہو رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کیخلاف مذموم پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے‘ شاید اسی غفلت کا نتیجہ ہے کہ مسلمان مجموعی طور پر اللہ کی پکڑ میں ہیں۔ علماء قرآن و سنت کی روشنی میں حکومت اور عوام کی صحیح معنوں میں رہنمائی کریں۔
قرآن پاک اور نبی اکرم ﷺ کی حرمت کے تحفظ کیلئے علماء پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہو تی ہے۔ فرقوں میں تقسیم ہو کر دفاع نہیں ہو سکتا‘ اس سے مسلم امہ کا بہت نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فوجداری مقدمات میں حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ حقوق کا دفاع کرے۔یہ کیس کسی عام شخص کا نہیں بلکہ یہ تو مسلمانوں کے نبی حضرت محمد ﷺ کی حرمت اور ناموس سے متعلق تھا۔ حکومت بتائے کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے پاکستان جہاں قرآن وسنت کے خلاف کوئی قانون بن ہی نہیں سکتا
اس ملک میں نبی اکرم ﷺ کی حرمت کا دفاع صحیح معنوں میں کیوں نہیں کیا گیا؟۔ا س مجرمانہ غفلت کے خلاف ہم ملک بھر میں احتجاج کریں گے اور حکومت پر دباؤ بڑھائیں گے کہ وہ اس کیس میں جو غفلت برتی گئی اس کا ازالہ کریں اورسپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کی جائے۔پاکستان میں کوئی بھی تشدد اور خونریزی نہیں چاہتا لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ تحفظ حرمت رسول ﷺ کے حوالہ سے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ ذمہ داران کو غیر ذمہ دارانہ بیانات نہیں دینے چاہئیں، اس سے معاملات مزید الجھتے ہیں۔
اس انتہائی حساس معاملہ کو سیاسی رنگ میں نہیں دیکھنا چاہیے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں توہین رسالت پر موت کی سزا کا قانون ہے۔ اس لئے یہ کیس انتہائی سنجیدگی اور ذمہ داری سے لڑا جانا چاہیے تھا۔اسی طرح عوام کو بھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ توہین رسالت قانون کے مطابق آسیہ مسیح کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔ ہم تمام جماعتوں کو اکٹھا کریں گے اور تشدد سے بچتے ہوئے تحفظ حرمت رسول ﷺ کا فریضہ سرانجام دیں گے۔ ہم نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا کہ جس سے ہم نہ تو نبی اکرم ﷺ کی حرمت کا تحفظ کر سکیں اور نہ پاکستان کو بیرونی سازشوں سے بچا سکیں۔
انہوں نے کہاکہ تحفظ حرمت رسول ﷺ کیلئے ہم تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔ پاکستان کا بچہ بچہ نبی اکرم ﷺ کی حرمت کے تحفظ کیلئے جانیں قربان کرنے کیلئے تیار ہے۔ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے‘ یہ ایسا مسئلہ ہے کہ اس پر پوری امت مسلمہ متفق ہے۔ ہمیں اتحادواتفاق اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہے‘ سب کا ایک موقف ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ علماء کرام آج ملک بھر کی مساجد میں تحفظ حرمت رسول ﷺ کے موضوع پر خطبہ دیں گے اور احتجاج کیا جائے گا۔ پاکستانی قوم کو چاہیے کہ وہ تحفظ حرمت رسول ﷺ کے حوالہ سے ہونیو الے پروگراموں میں بھرپور انداز میں شرکت کرے۔