اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو 35 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے ٗ ہمیں آئی ایم ایف کے اس پیکیج کو آخری پیکیج بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں ٗ بجٹ خسارے پر قابو نہ پانے کے باعث گزشتہ برس 12 سو ارب روپے کے نوٹ چھاپے گئے ٗمعیشت کے استحکام کیلئے اب ہمیں اس طرز عمل کو بدلنا ہے ٗامید ہے معیشت پر
بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں گی ٗمعاشی استحکام سے متعلق بلاول بھٹو کے بھی ٹھوس مشورے آئیں گے ٗپاکستان معاشی استحکام کیلئے دوست ممالک سے مدد لے رہا ہے ٗ آئی ایم ایف پر100 فیصد انحصار نہیں کرنا چاہتے، مارکیٹ میں اب ٹھہراؤ آیا ہے ٗپاکستان، چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں سعودی عرب سے ملنے والے پیکج کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر ایاز صادق کے سوال پر ایوان کو تفصیلی طور پر آگاہ کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ نیا آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کیلئے 19 واں پروگرام ہوگا،کوشش یہ کرنا ہے کہ ان شاء اللہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگاجبکہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی کا کہنا ہے کہ ان کی بھی یہ آخری خواہش ہے کہ پاکستان کیلئے یہ آخری پروگرام ہو۔وزیرخزانہ اسد عمرنے کہاکہ الیکشن ایئر کے دوران اخراجات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں کمی آنا شروع ہوئی ہے ،ہماری حکومت نے آتے ہی روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کی کوششیں شروع کیں۔ بجٹ خسارے پر قابو نہ پانے کے باعث گزشتہ برس 12 سو ارب روپے کے نوٹ چھاپے گئے تاہم معیشت کے استحکام کیلئے
اب ہمیں اس طرز عمل کو بدلنا ہے ٗمعیشت کو اب سہارے ، بیل آوٹ پیکیج کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہم نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور دوست ملکوں کے ساتھ اس سلسلے میں بات چیت شروع کی۔آئی ایم ایف کے سامنے ہم نے اپنا اصلاحاتی ایجنڈا رکھا۔ہم نے فیصلہ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ باضابطہ پروگرام میں جائیں گے۔سعودی عرب کے پہلے دورے میں معاشی تعاون پر بات کی تھی جبکہ دوسرے دورے کے بعد سعودی عرب نے
معاشی اقدامات سے متعلق اعلانات کیے،ان سب کے علاوہ بھی حکومت کی بات چیت چل رہی ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ضرورت کا سارا پیسا آئی ایم ایف سے نہیں آتا ٗ اس کے ذریعے دوست ملکوں سے مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسٹاک مارکیٹ دوماہ میں 4 ہزار پوائنٹس کم ہوئی تو شور مچ گیا،2017 میں سات ماہ کے دوران ہنڈریڈ انڈکس 15 ہزار پوائنٹس نیچے چلا گیا۔ایوان کا اضطراب دور کرنے کے لیے بتادوں چند روز کے دوران
انڈکس میں پانچ ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔وزیرخزانہ اسد عمرنے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے معاشی استحکام سے متعلق بلاول بھٹو کے بھی ٹھوس مشورے آئیں گے۔اسد عمرنے کہا کہ پچھلی حکومت 154 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئی ہے،برآمدات کے شعبے پر 5 ارب روپے کے ٹیکس کم کیے گئے، برآمدکنندگان کے لیے بجلی کی قیمت کم کی گئی ٗہماری حکومت نے چھوٹے طبقے کیلئے بجلی کی قیمت بڑھنے نہیں دی۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ احسن اقبال نے سی پیک پر بہت محنت کی،اب اسے اگلے مرحلے میں لے جانا ہے۔سی پیک کو تجارتی خسارے میں کمی کے لیے مددگار بنانا ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان معاشی استحکام کیلئے دوست ممالک سے مدد لے رہا ہے اور آئی ایم ایف پر100 فیصد انحصار نہیں کرنا چاہتے، مارکیٹ میں اب ٹھہراؤ آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوا، ہمارا ہدف پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے جب تک ٹھوس اقدامات نہیں کرتے مسائل حل نہیں ہوں گے اس لیے تمام جماعتوں سیامید کرتا ہوں کہ وہ معیشت پر بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں گی۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔