اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے مقدمے کی آخری سماعت کراچی میں کی تھی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو اب ریکارڈ ملنا شروع ہوگیا ہے
اس لیے جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار کر لیتے ہیں۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے عدالت کو بتایا کہ 14 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کے حوالے سے نیشنل بینک نے درخواست دائر کی تھی، اومنی گروپ کے 11 ارب 29 کروڑ کے اثاثے بینکوں کے پاس رہے ہیں جنہیں نیشنل بینک اور سندھ بینک کے قرضوں کا سوچنا چاہیے تھا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نمر مجید عدالت میں آئے ہیں؟ جس پر نمر مجید کے وکیل نے کہا کہ نمر مجید بینکوں اور نیشنل بینک کے درمیان اسٹاک میں بے قاعدگیوں سے متعلق بات چیت کر رہے ہیں اس لیے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے جس کو عدالت نے منظور کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا جبکہ اومنی گروپ کی وجہ سے بینکوں کا نقصان ہو رہا ہے جو انہیں پورا کرنا پڑے گا۔درخواست گزار سید فضل قیوم بادشاہ کے وکیل نے کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فریق بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل بزنس مین ہیں اور 8 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا معاملہ ہے،
لہٰذا عدالت ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو کر گزارشات جمع کروانے کی ہدایت دے۔عدالت نے درخواست مسترد کر دی اور چیف جسٹس نے کہا کہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ نہیں بننے دیں گے، درخواست گزار کے پاس شواہد ہیں تو جے آئی ٹی کو دیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 5 نومبر بروز پیر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر بینکوں کے ساتھ طے ہونے والی تفصیلات طلب کرلیں اور نمر مجید کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔