مسقط(این این آئی)گزشتہ بیس برس سے زائد عرصے کے بعد پہلی مرتبہ کسی اسرائیلی وزیر اعظم نے خلیجی عرب ریاست عمان کا دورہ کیا ہے۔اس اچانک اور غیر اعلانیہ دورے کی تصدیق خود اسرائیل نے بھی کر دی ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خلیجی ریاست عمان کا غیر متوقع دورہ کیا ہے۔ ان کے دفتر کے مطابق نیتن یاہو یہ دورہ کرنے کے بعد واپس اسرائیل پہنچ چکے ہیں۔
ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بینجمن نیتن یاہو کو عمان کے دورے کی دعوت اس خلیجی ریاست کے سربراہ سلطان قابوس بن سعید نے دی تھی۔اس دورے کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں لیڈروں نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے عمل میں پیش رفت کے امکانات پر خاص طور پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ یہ دورہ بینجمن نیتن یاہو کے لیے اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ وہ کئی مرتبہ عرب ریاستوں کے ساتھ خفیہ رابطہ کاری کے دعوے کر چکے ہیں۔عمانی ٹیلی وڑن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سلطان قابوس کی ملاقات کی فوٹیج بھی نشر کی۔ بینجمن نیتن یاہو نے اسی فوٹیج کو اپنے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے تحریر کیا کہ عمان کے خصوصی دورے کے دوران تاریخ رقم ہوئی ہے۔ اس دورے کے حوالے سے بہت ہی کم تفصیلات میڈیا کو بتائی گئی ہیں۔سلطنت عمان کے دورے پر اسرائیلی وزیر اعظم کے ہمراہ ان کی اہلیہ، ملکی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ، قومی سلامتی کے مشیر، خارجہ امور اور دفاع کی وزارتوں کے اعلیٰ حکام بھی تھے۔ رواں برس فروری میں عمانی وزیر خارجہ نے ویسٹ بینک کے ساتھ ساتھ یروشلم میں مسجد اقصیٰ کا دورہ بھی کیا تھا۔دونوں ملکوں کے لیڈروں کی گزشتہ ملاقات سن 1996 میں بھی ہوئی تھی۔ بائیس برس قبل اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم شمعون پیریز نے عمان کا دورہ کیا تھا۔اسرائیل اور عمان کے آپس میں سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ عرب دنیا میں
صرف مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ ریاست عمان فلسطینی قیادت پر بہت گہرے اثر و رسوخ کی حامل نہیں ہے اور ماضی میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں بھی فعال نہیں رہی۔واضح رہے کہ اس دورے میں استعمال ہونے والے طیارے کی پاکستان آمد کے حوالے افواہیں سوشل میڈیا پر چل رہی تھیں جس کی پاکستان حکومت نے اعلیٰ سطح پر تردید کردی ہے۔