ماناما،یروشلم (آن لائن)خلیجی ریاست سلطنت عمان نے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بحرین میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی بن عبداللہ نے کہا کہ عمان اسرائیل اور فلسطین کو اکٹھا کرنے کی پیشکش کررہا ہے لیکن یہ کسی ثالث کے کردار کے طورپر نہیں ہے۔
اسرائیل خطے میں ایک ریاست ہے اور یہ ہم سب سمجھتے ہیں جب کہ دنیا بھی اس حقیقت سے آشنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دیگر ریاستوں کی طرح پیش آیا جائے۔ واضح رہے اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو گزشتہ 20 برس کے دوران عمان کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بن گئے ہیں جو خطے میں بڑھتے ہوئے تعلقات کی جانب واضح اشارہ ہے۔عمان کے سلطان قابوس سے ملاقات کو نیتن یاہو کی اسرائیل واپسی تک خفیہ رکھا گیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ نیتن یاہو کا دورہ فلسطین کے حوالے سے تعطل کے باوجود اس لیے اہم ہے کہ وہ ماضی میں عرب دنیا سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔نیتن یاہو نے اپنے استقبال اور ملاقات کے حوالے سے ٹویٹر پر اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ عمان کا ایک خصوصی دورہ۔۔۔ہم تاریخ رقم کر رہے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو اور سلطان قابوس کے درمیان مشرق وسطیٰ کے امن عمل پر تبادلہ خیال ہوا اور باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات پر بات کی گئی۔عمان کے دورے میں نیتن یاہو کے ہمراہ ان کی بیگم اور وفد میں موساد کے سربراہ یوسی کوہن اور قومی سلامتی کے مشیر میئر بین شبات بھی شامل تھے۔اسرائیلی بیان کے مطابق یہ دورہ سلطان قابوس کی دعوت پر ہوا اور دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر معاہدے ہوئے۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘اسرائیلی وزیر اعظم کا دورہ ان کی خطے کی ریاستوں سے بہترین تعلقات کی پالیسی کا حصہ ہے۔عمان کے سرکاری نشریاتی ادارے نے بھی نیتن یاہو اور ان کے وفد کو سلطان قابوس اور عمان کے دیگر حکام کے ہمراہ روایتی لباس میں چلتے ہوئے دکھایا جن کی تصاویر بہت کم سامنے آتی ہیں۔اس سے قبل 1994میں اسرائیل کے اس وقت کے وزیر اعظم یتزک رابن نے عمان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد 1996میں وزیراعظم شیمون پیریز نے بھی دورہ کیا تھا، اس وقت دونوں ممالک نے تجارتی نمائندوں کے دفاتر کھولنے پر اتفاق کرلیا تھا۔