نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارت میں جاری انتہا پسندی سیکولر ازم کا منہ چڑانے لگی،بھارتی دارالحکومت میں ہندو انتہا پسندوں نے تشدد کرکے مدرسے کے کمسن طالب علم کو شہید جب کہ متعدد طلباء کو زخمی کردیا،چاروں حملہ آور ملزمان کو گرفتار کر لیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی دارالحکومت میں ہندو انتہا پسندوں نے تشدد کرکے مدرسے کے کمسن طالب علم کو شہید کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے علاقے مالویہ نگر میں مدرسہ فریدیہ کے باہر طلبہ کھیل رہے تھے کہ مقامی ہندو لڑکے وہاں پہنچے ۔ انہوں نے بچوں کو مغلظات بکیں اور مارنا پیٹنا شروع کردیا۔تشدد کے نتیجے میں متعدد طالب علم زخمی ہوگئے۔ ایک طالب علم کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ جاں بحق طالب علم کی شناخت محمد عظیم کے نام سے ہوئی جس کی عمر 8 سال تھی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے طلبہ پر حملہ کرنے والے چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ تمام ملزمان کی عمر بھی 12 سال ہے۔انہوں نے بچوں کو مغلظات بکیں اور مارنا پیٹنا شروع کردیا۔تشدد کے نتیجے میں متعدد طالب علم زخمی ہوگئے۔ ایک طالب علم کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ جاں بحق طالب علم کی شناخت محمد عظیم کے نام سے ہوئی جس کی عمر 8 سال تھی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے طلبہ پر حملہ کرنے والے چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ تمام ملزمان کی عمر بھی 12 سال ہے۔مقامی ہندوں کی جانب سے مسجد اور مدرسے کے خلاف پہلے بھی اشتعال انگیز کارروائیں کی جاتی رہی ہیں جس کی پولیس کو شکایات بھی کرائی گئیں تاہم کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ مدرسے کے مہتمم مولانا علی جوہر نے بتایا کہ گزشتہ شب برات پر مسجد میں شراب کی بوتلیں پھینکی گئی تھیں۔