لاہور(این این آئی) سپریم کورٹ نے محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کی چوری کے معاملے کی انکوائری کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دیدیا جبکہ چیف جسٹس نے مزاروں کے صندوقوں میں جمع رقم کے استعمال پرمحکمہ اوقاف کے فرانزک آڈٹ کے احکامات بھی جاری کر دئیے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری ہونے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری اوقاف کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جسے چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ رپورٹ سے مطمئن نہیں یہ صرف اپنے آپ کو بچانے کی ایک کوشش ہے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری اوقاف پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑی دولت کیا ہے جس کی آپ حفاظت نہیں کرسکے، شرم کی بات ہے کہ ہم اتنی مقدس چیز کی حفاظت نہیں کر سکے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نعلین مبارک کی چوری کے بارے میں زائرین نے بتایا اور اب تک 10 تحقیقات ہوچکی ہیں لیکن کچھ سامنے نہیں آیا۔سیکرٹری اوقاف نے کہا کہ غفلت کے مرتکب افراد کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ۔چیف جسٹس نے معاملے کی انکوائری کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا جس میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس کی سطح کے افسر شامل ہوں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ پیش کرے۔اسی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزاروں کے صندوقوں میں جمع رقم کے استعمال پرمحکمہ اوقاف کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیدیا ۔چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زائرین اپنی حلال کمائی دے کر جاتے ہیں آپ نے بندر بانٹ لگا رکھی ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 2018 میں مزاروں کے صندوقوں سے 82 کروڑ روپے جمع ہوئے جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ پیسہ زائرین کی بہتر سہولیات کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے ڈائریکٹر جنرل اوقاف سے استفسار کیا ‘مجھے لکھ کردو، کب آخری دفعہ داتا دربار گئے اور کیا اقدامات کیے جس پر ڈی جی اوقاف نے کہا کہ چھ روز پہلے گیا تھا، وہاں معاملات بہتر ہورہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے محکمہ اوقاف کا فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔