اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سپریم جوڈیشل کونسل نے عہدے سے ہٹانے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، یہ فیصلہ جسٹس آصف سعید نے لکھا اور یہ 93 صفحات پر مشتمل ہے، اس میں انہوں نے لکھا کہ جسٹس شوکت صدیقی کے خلاف آنے والی شکایات درست ثابت ہوئیں، اس لیے انہیں آرٹیکل 209 کے تحت ملازمت سے فارغ کرنے کی سفارش کی جاتی ہے،
جسٹس آصف سعید نے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی معزولی کی وجوہات میں لکھا کہ سابق جسٹس شوکت صدیقی کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکور ٹ سے متعلق معلومات آئی ایس آئی نے دیں، انہوں نے اپنی تحریر میں لکھا کہ شوکت صدیقی کو اس طرح کی معلومات پر انحصار کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے تھا، انہوں نے مزید لکھا کہ یہ معلومات غیر تصدیق شدہ تھیں، جوڈیشل کونسل نے سابق جسٹس شوکت صدیقی کو عوام میں جانے کے فیصلہ کو ان کی معزولی کی وجوہات میں سے ایک وجہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو متنازع خطاب پر عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رواں سال 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے اس بیان پر از خود کارروائی کی تھی اس حوالے سے ان کے خلاف ریفرنس بنایا گیا تھا جس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے بھی جواب جمع کرایا گیا جبکہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی ان کے بیان کا ریکارڈ طلب کیاتھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی ایک میٹنگ یکم اکتوبر کو ہوئی جس کے بعد اب جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی متفقہ سفارش کردی گئی۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش صدر مملکت کو ارسال کی تھی جس کی ایک نقل وزیراعظم ہاؤس اور ایک جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بھی بھجوادی گئی تھی۔ واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی رد عمل سامنے آیا تھا جس میں ریاستی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔