استنبول(انٹرنیشنل ڈیسک)گذشتہ ہفتے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی پر اسرار گم شدگی کے روز شبے کی بنیاد پر ترک حکام نے سعودی عرب سے آئے ایک پرائیویٹ جیٹ کی تلاشی بھی لی تھی، تاہم وہاں سے خاشقجی کے بارے میں کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
تْرکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ترک پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب کے پرائیوٹ طیارے کی مکمل تلاشی لینے سے اس میں خاشقجی کے بارے میں کچھ پتا نہیں چلا جس کے بعد جہاز کو سعودی عرب کے لیے پرواز کی اجازت دے دی گئی تھی۔قبل ازیں ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب جمال خاشقجی کی گْم شدگی کے حوالے سے جاری تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اقصوی نے ایک بیان میں کہا کہ ویانا سمجھوتے کے تحت قونصل خانوں اور سفارت خانوں کو تحفظ حاصل ہے مگر سعودی حکام نے یقین دلایا ہے کہ وہ ترک حکام کو قونصل خانے کی تلاشی لینے اور اندر داخل ہو کر تحقیقات کرسکیں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ترکی سعودی عرب کے ساتھ مل کر جمال خاشقجی کی گم شدگی کا پتا چلانے کی کوشش کر رہا ہے۔خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی گذشتہ منگل کو ضروری دستاویزات کیحصول کے لیے استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے گئے مگر اس کے بعد سے انہیں نہیں دیکھا گیا۔ ترک حکام کا دعویٰ ہے کہ خاشقجی کو سعودی حکومت پر تنقید کی پاداش میں قتل کرکے اس کی لاش غائب کر دی گئی ہے تاہم ترکی اس دعوے کے ثبوت پیش نہیں کرسکا۔ سعودی عرب نے بہ ظاہر خاشقجی کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ خاشقجی قونصل خانے میں آنے کے بعد واپس چلے گئے تھے۔