جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

حضورِ والا! جس گھوڑے کو طلب فرمائیں لاکھ گھوڑوں سے نکال لاؤں

datetime 9  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کہتے ہیں ایران کا بادشاہ دارا ایک دن شکار کھیلتے ہوے چراگاہ پہنچ گیا جہاں اس کے گھوڑے چرا کرتے تھے۔ بادشاہ گھوڑا دوڑاتے ہوئے اپنے لشکر سے بہت آگے نکل آیا۔شاہی گھوڑوں کے چرواہے نے بادشاہ کی صورت دیکھی تو قدم بوسی کے لیے جلدی سے آگے بڑھا۔ بادشاہ نے اسے اپنا کوئی دشمن سمجھا اور فوراً ترکش سے تیر کھینچا۔ بادشاہ جب کمان میں جوڑ کر تیر چلانے لگا تو چرواہا چلایا۔

عالم پناہ! میں دشمن نہیں ۔ شاہی گھوڑوں کی نگرانی کرنے والا گلہ بان ہوں۔ شاہی چراگاہ کاچرواہا ہوں۔بادشاہ نے کمان سے ہاتھ کھینچ لیا اور تیر ترکش میں رکھتے ہوئے کہا؛تُو خوش قسمت ہے کہ بچ گیا ہے۔ ہم نے تو کمان کاچلہ چڑھا لیا تھا۔ اگر تو ایک پل اور خاموش رہتا تو تیرا کام تمام ہوچکا ہوتا۔خاک اور خون میں تیری لاش تڑپ رہی ہوتی۔چرواہے نے ادب سے جھکتے ہوئے عرض کیا؛عالم پناہ! اچنبھے کی بات ہے کہ اعلی حضرت نے اپنے غلام کو نہ پہچاناجب کہ میں کئی بار قدم بوسی کے لیے شاہی دربار میں حاضر ہوچکا ہوں۔ میں ایک معمولی چرواہا ہوں مگر اپنے گلے کے ایک ایک گھوڑے کو پہچانتا ہوں۔ حضورِ والا! جس گھوڑے کو طلب فرمائیں لاکھ گھوڑوں سے نکال لاؤں۔ بادشاہ کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی رعایا کے ہر بندے کو جانتا پہچانتا ہو۔حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ نکتہ بیان فرمایا ہے کہ حکمران اور رعایا،رہنما اور کارکن کے درمیان گہرا رابطہ ہونا چاہئے۔کسی بھی ذمہ دار کو اپنی ذمہ داری سے آشنا ہونا چاہیے۔ اگر راعی رعایا کو نہ جانے پہچانے گا تو رعایا بھی اسے نہیں جانے پہچانے گی۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…