مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک )اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی اہلیہ کے خلاف فراڈ،قومی خزانے سے رقوم کو ذاتی مفاد میں اڑانے اور لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات میں درج مقدمے کی سماعت شروع ہوگئی ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سارہ نیتن یاہو پر
وزیراعظم کی سرکاری اقامت گاہ میں اسراف سے کام لیتے ہوئے خصوصی باورچیوں سے کھانے تیار کروانے پر کم سے کم ایک لاکھ ڈالرز کی رقم زائد صرف کرنے پر فرد الزام عاید کی گئی ہے حالانکہ اس وقت سرکاری عملہ میں ایک باورچی موجود تھا،الزامات کا جواب دینے کے لیے اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ پہلی مرتبہ مقبوضہ بیت المقدس ( یروشلم) میں ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئیں ،اس موقع پر عدالتی کمرا رپورٹروں سے کچھا کھچ بھرا ہوا تھا لیکن سارہ نے ان سے کوئی گفتگو نہیں کی اور اس پریشانی کے عالم میں ایک مسکراہٹ پر ہی اکتفا کیا۔ان کے وکلا نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ ان کی موکلہ نے قواعد وضوابط کی پاسداری کی اور جن پْرتعیش کھانوں کی بنیاد پر مقدمہ چلایا جارہا ہے،ان کو لانے کا حکم ایک معاون نے دیا تھا اور وہ آنے والے معزز مہمانوں کو پیش کیے گئے تھے۔سارہ نیتن یاہو کو اگر اس مقدمے میں قصور وار قرار دے دیا جاتا ہے تو پھر انھیں زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید کی سزا کا سامنا ہوسکتا ہے۔ تاہم اس کا امکان کم ہی نظر آتا ہے کہ کوئی اسرائیلی عدالت انھیں یہ سزا سنائے گی۔