مظفر آباد(سی پی پی)آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع میں 8 اکتوبر 2005 کو آنے والے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں املاک منہدم ہوگئی تھیں۔ان ہی میں سے ایک آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کی ریڈیو کالونی بھی تھی، جہاں 28 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن اسی بستی میں ایک معجزہ بھی ہوا، جب ایک 9 سالہ بچے کو چار روز بعد ملبے کے نیچے سے زندہ نکالا گیا۔
ابوبکر اس وقت 9 برس کا تھا، جب اس کا 3 منزلہ گھر زلزلے کے جھٹکے کے نتیجے میں زمین بوس ہوگیا اور وہ ملبے تلے دب گیا، جسے پاک فوج اور امدادی ٹیموں نے 4 روز بعد ریسکیو کیا۔ابوبکر اب جوان ہوچکے ہیں، لیکن ان کے ذہن میں اس واقعے کی ہولناکیاں اب بھی تازہ ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ابوبکر نے اس حوالے سے اپنی یادیں شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ‘8 اکتوبر کو میں گھر کے برآمدے میں بیٹھا تھا کہ اچانک زمین ہلنے لگی۔ابوبکر نے بتایا، میں ڈرائنگ روم کی طرف بھاگا کہ اچانک چھت نیچے آنے لگی تو میں وہیں نیچے جھک گیا۔انہوں نے بتایا اسی حالت میں 3، 4 روز گزر گئے، مجھے لوگوں کے بولنے کی اور ہیلی کاپٹروں کے گزرنے کی آوازیں آتی تھیں۔ابوبکر کے مطابق میں اس عرصے میں مسلسل آیت الکرسی کا ورد کرتا رہا اور پھر چوتھے دن مجھے آرمی نے وہاں سے نکالا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جس دن زلزلہ آیا، میرا پہلا روزہ تھا، جو پھر تین چار دن تک چلا گیا کیونکہ ملبے تلے نہ کھانے کو کچھ ملا اور نہ ہی کچھ پینے کو۔کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے! ابوبکر کو دیکھ کر کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ آج سے 13 برس قبل وہ مسلسل چار روز تک بھوکا پیاسا ملبے تلے دبا رہا ہوگا، لیکن واقعی معجزے اسی دنیا میں ہوتے ہیں۔