ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم سعودی قوم کے دفاع اور اس کی حفاظت کیلئے کسی سے مفت میں کچھ نہیں لیتے اور اپنے دفاع کے بدلے میں کسی کو کچھ دیں گے بھی نہیں۔ امریکہ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہمارے تعلقات مثالی ہیں۔ سعودی عرب امریکہ سے اسلحہ مفت میں نہیں لیتا بلکہ اپنے پیسوں سے خریدتا ہے۔
امریکی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ 2021ء تک سعودی عرب کی تیل کمپنی ارامکو کے اثاثے ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ غلط فہمیاں ہر جگہ پیدا ہوتی ہیں۔ ایک گھر میں بھی خانگی امور پر تمام افراد کا 100 فیصد اتفاق نہیں ہوتا۔ دوستوں کے درمیان بھی اختلاف رائے ہوسکتا ہے۔ ماضی کی نسبت سعودی عرب اور امریکہ کے باہمی تعلقات بہتر اور خوشگوار ہیں۔جرمنی اور کینیڈا کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں اتارو چڑھاؤ کے حوالے سے پوچھ گئے ایک سوال کے جواب میں سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ کینیڈا نے سعودی عرب کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوشش کی اور ہم پر اپنا حکم چلانے کی کوشش کی گئی۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں بہت سے اہم مقاصد حاصل کیے ہیں۔ انتہا پسندانہ نظریات کو شکست دینے کے لیے ہماری کوششوں سے کامیابی حاصل ہوئی اور دہشت گردی کو شکست کا سامنا ہے۔داعش جیسا خون خوار بھیڑیا بھی تھوڑے ہی عرصے میں شام اور عراق سے غائب ہوگیا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ سعودی عرب نے کبھی بھی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کی۔ تیل کی قیمتیں اس کی طلب اور رسد کے مطابق خود بدلتی رہتی ہیں۔ ہم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم عالمی منڈی میں تیل کی سپلائی کم نہیں ہونے دیں گے اور ایران کو تیل کی منڈی تک رسائی سے روکیں گے۔
ترکی میں حال ہی میں صحافی جمال خاشقجی کی گرفتاری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ خاشقجی ہمارے شہری ہیں۔ ہم ان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں کہ آیا انہیں کیوں پکڑا گیا۔ اس حوالے سے ترکی کی حکومت کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے۔سعودی ولی عہد سے یمن میں جاری جنگ میں پیش رفت اور اس کے ممکنہ خاتمے کے بارے میں پوچھا گیاتو انہوں نے جواب میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ یمن جنگ بہت جلد اختتام پذیر ہوگی۔