اسلام آباد(آن لائن) پاکستان پوسٹ آفس اسلام آباد کے کرپٹ افسران نے بورڈ میٹنگ میں بسکٹ، پکوڑوں اور چائے کے نام پر قومی خزانہ سے ملین روپے وصول کرائے ہیں جن کو متعلقہ اداروں نے غیر قانونی قرار دے کر دائریکٹر جنرل سے ریکوری کی ہدایت کی ہے،
گزشتہ سال ڈائریکٹر جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد منفرد بورڈ کے اجلاس ہوئے اور ممبران نے چائے بسکٹ پکوڑے اور سموسوں کے نام پر قومی خزانہ سے 23لاکھ53ہزار روپے ڈکار گئے ہیں، سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ ڈی جی پاکستان پوسٹ نے سیکرٹری بورڈ اور ممبران کو2ملین روپے کی ادائیگیاں کیں، سیکرٹری اور ممبران نے پی پی ایس ایم بی کے اجلاس میں شرکت کی تھی ان کرپٹ افسران کو ادائیگی کرتے وقت 3لاکھ90ہزار روپے کا انکم ٹیکس کی کٹوتی بھی نہیں ہوئی ہے، بورڈ کے پانچ اجلاس بالترتیب28اگسٹ 2016،27فروری 2017،6دسمبر 2016،29مارچ 2017اور30جون 2017کو منعقد ہوئے تھے، پاکستان پوسٹ کے اسلام آباد آفس میں مالی بے قاعدگیوں کی بھرمار ہے، ڈائریکٹر جنرل پوسٹ اسلام آباد نے من مرضی کرتے ہوئے نجی کمپنی نیاٹیل کو انٹرنیٹ فراہمی کے نام پر 6لاکھ17ہزار روپے کی ادائیگی کی ہے، جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے، دستاویزات میں پتہ چلا کہ ڈی جی پوسٹ نے ٹرنک کال کے نام پر1لاکھ74ہزار روپے پی ٹی سی ایل کو ادا کرنے کا دعوی کیا ہے اور اس ادائیگی کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان پوسٹ آفس اسلام آباد کے کرپٹ افسران نے بورڈ میٹنگ میں بسکٹ، پکوڑوں اور چائے کے نام پر قومی خزانہ سے ملین روپے وصول کرائے ہیں جن کو متعلقہ اداروں نے غیر قانونی قرار دے کر دائریکٹر جنرل سے ریکوری کی ہدایت کی ہے،