کراچی (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ فنانس ترمیمی بل میں کوئی ایسا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جس سے غریب طبقہ متاثر ہو،عوام کیلئے اچھی خبر یں ہونگی ۔ ترمیمی بل سے ملک و قوم میں بہتری آئے گی ، فنانس ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے بعد پریس کانفر نس میں عوام کواعتماد میں لوں گا۔ کراچی میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے فنانس ترمیمی بل 19-2018 اٹھارہ ستمبر کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے،
4500 ارب روپے سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے تمباکو ،سگریٹ ، لگژری اشیا پر ٹیکس اور کسٹم و ریگولیٹری ڈ یوٹی میں اضافے کاامکان ہے ،تنخواہ دارافراد کیلئے ٹیکس کی موجودہ شرح میں معمولی ردوبدل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد اسی روز سینیٹ کے اجلاس میں پیش کریں گے ، وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے فنانس ترمیمی بل کا مسودہ تیار کرلیا ہے وزارت خزانہ کی جانب سے تمباکو اورسگریٹ پر عائد تیسرا ٹیکس سلیب ختم کرکے دو ٹیکس سلیب اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کئے جانے کاامکان ہے جس سے 60ارب روپے سے زائد کا اضافی ٹیکس وصول ہوگا ،مختلف اشیا پر عائد ریگولیٹری و کسٹم ڈیوٹی میں 1 تا 3 فیصد اضافے کاامکان ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے نظر ثانی شدہ بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کیلئے قابل ٹیکس آمدنی کی حد 12 لاکھ روپے سے کم کرکے 8 لاکھ روپے کرنے موبائل فون سیٹ کی درآمد پرعائد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں 5 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، آٹے کی برآمد پر بھی 5 فیصد ڈیوٹی عائد کئے جانے کا امکان ہے، پی ایس ڈی سی پی میں380 ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کی غیر منظور شدہ ترقیاتی اسکیمیں ختم کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کردہ منی بجٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے رواں مالی سال 19-2018 کے وفاقی بجٹ میں اہم تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ حکومت منی بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے (ن) لیگ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات میں اہم ترامیم کرے گی تاکہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوسکے۔