ایسی غذائیں جنھیں کچا کھانے سے گریز کی جائے

3  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جنھیں روزمرہ میں بیشتر افراد کچی یا خام حالت میں یعنی بغیر پکائے کھالیتے ہیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند پسندیدہ غذائیں ایسی ہیں جنھیں خام حالت یا کچا کھانا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے یا ان کو پکا کر کھانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے؟ یہاں ایسی غذاﺅں کے بارے میں جانیں جن کو کچا کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔

کیونکہ یہ سردرد، تھکاوٹ، دل متلانے اور فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتی ہیں جبکہ کچھ غذائیں ایسی ہیں جنھیں کچا کھانا نقصان دہ تو نہیں مگر جسم کے لیے ان کا فائدہ ضرور کم ہوجاتا ہے۔  8 غذائیں جنھیں مائیکرو ویو سے دور رکھیں آلو آلو تو ایسی چیز ہے جس متعدد پکوانوں کا حصہ بنایا جاتا ہے جبکہ ویسے بھی لوگ ابال کر یا تل کر بہت شوق سے کھاتے ہیں، مگر اسے کبھی کچا نہ کھائیں۔ کچے آلو میں زہریلا مواد موجود ہوتا ہے جو کہ پیٹ پھولنے، فوڈ پوائزننگ اور دیگر پیٹ کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ زیتون کچے یتون کو کھانا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ اس میں ایسے اجزاءموجود ہوتے ہیں جو جان لیوا فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ مشروم ویسے تو پاکستان میں لوگ مشروم اتنے شوق سے نہیں کھاتے مگر جب بھی کھائیں تو انہیں پکا ، ابال کر یا بھون کر ہی کھائیں کیونکہ اس طرح یہ زیادہ پوٹاشیم جسم کا حصہ بناکر صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ دودھ کچے دودھ میں بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو پیٹ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں، لہذا دودھ کو پینے سے قبل اچھی طرح ابال لیں تاکہ اس میں موجود ای کولی اور دیگر بیکٹریا کا خاتمہ ہوجائے۔ بینگن کچے یا ادھ پکے بینگن جسم میں جاکر کیلشیم کے جذب ہونے کے عمل میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں، جس کی وجہ ان میں موجود ایک کمپاﺅنڈ سولانائن ہے، یہ کمپاﺅنڈ قے، پیٹ میں درد اور غشی جیسے مسائل کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

ناقابل استعمال غذاؤں کی شناخت کرنا سیکھیں انڈے دنیا بھر میں ناشتے کے لیے پسند کیے جانے والے انڈے بھی فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتے ہیں جس کی وجہ ان میں پائے جانے والے Salmonella بیکٹریا ہیں، لہذا انڈوں کو ٹھیک طرح سے پکانا ہی بیماری سے بچنے کی کنجی ہے، ایسی چیزیں کھانے سے بچیں جن میں کچے انڈوں کا استعمال ہوا ہو یا ان کا بہت کم استعمال کریں۔

گاجر گاجر کو کچا کھانا نقصان دہ تو نہیں مگر پکی ہوئی گاجر صحت کے لیے زیادہ مند ہوتی ہے۔ گاجر میں بیٹا کیروٹین نامی جز ہے، جو جسم میں جاکر وٹامن اے کی شکل اختیار کرتا ہے، کچی گاجر کے مقابلے میں اسے پکانے کے بعد یہ جز جسم کے لیے زیادہ غذائیت سے بھرپور اور فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔اس سے بینائی بہتر، ہڈیاںمضبوط اور جسمانی دفاعی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…